کیا خدا عادل نہیں؟

فلم چل رہی ہے۔ اس فلم میں سن 2000 کا آغاز ہونے والا ہے۔ہیرو کا مشن ہے کہ شیطان کو کسی طرح دنیا کو تباہ کرنے سے روکے۔ شیطان بھی جانتا ہے کہ جب تک یہ ہیرو زندہ ہے وہ اپنے مشن میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ چنانچہ وہ اسے ورغلانے کے لئے مجسم شکل میں آکر کہتا ہے۔ یہ میں نہیں تھا جس نے تمہارے بیوی اور بچوں کو مارا۔ یہ خدا تھا جس نے تمہارے خاندان کو ایک ایکسڈنٹ میں ہلاک کیا۔ ہیرو سوچ میں پڑ گیا۔شیطان نے بات بنتی دیکھ کر ایک اور ضرب لگائی۔ دیکھو اگر تم خدا کا ساتھ چھوڑ دو اور میرے ساتھ مل جائو تو میں تمہیں آدھی دنیا کا بادشاہ بنا دونگا۔ پھر اس خدا کا ساتھ دینے کا کیا فائدہ جو تمہاری خوشیوں کا دشمن اور تمہارے بیوی بچوں کو چھین لینے والا ہے۔ ہیرو نے ایک لمحے کے لئے شیطان کو دیکھا اور بولا: خدا اپنے بندوں پر کبھی ظلم نہیں کرتا یہ کہہ کر اس نے اپنی وفاداری خدا کے ساتھ خالص کی شیطان کو ہلاک کرنے کے درپے ہوگیا۔

زندگی کے رنج والم ، دکھ، بیماری، پریشانی، قدرتی آفات اور مسائل کو دیکھ کر ایک عام شخص خدا کے بارے میں بد گمانی کا شکار ہوجاتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ خدا اس سے خوشیاں چھیننا چاہتا، اسے پریشان کرتا، اسے ڈراتا ، دھمکاتا اور فکر میں مبتلا کرتا ہے۔اس بدگمانی میں وہ فراموش کر بیٹھتا ہے کہ خدا رحمٰن، رحیم، شفیق، مہربان، محبت کرنے والا، پالنے والا اور ساری اچھی صفات کا حامل ہے۔

اس بدگمانی اور کی بنیادی وجہ خدا کی اسکیم سے ناواقفیت ہے۔ اگر خدا نے یہ دنیا ہمارے دائمی آرام اور سکون کے لئے بنائی ہوتی تو یہ اعتراض جائز تھا۔ لیکن اس کی دنیا تو ایک امتحان کا کمرہ ہے۔اس کمرے کا رنگ و روغن، پنکھے، کرسیاں،قلم ، دوات اور دیگر سازو سامان عارضی بھی ہے اور یہ محض آزمائش کی غرض سے دیا گیا ہے۔اسی طرح ہر شخص کے امتحانی پرچے سوالات مختلف ہیں۔ کسی کے پرچے میں امارت ہے تو کہیں غربت و افلاس، کسی کے پاس اولاد ہے تو کہیں بے اولادی، کسی اور حکمرانی ملی اور کوئی ایک عامی ہے وغیرہ۔

ایک امتحان میں بیٹھا طالب علم اپنی مرضی کا سوالنامہ طلب کرے تو بے وقوف ہے۔ اسی طرح ایک انسان خدا کی عطا یا اسکی محرومی پر اعتراض کرے تو پاگل۔خدا کی اسکیم کو سمجھ لیں تو مادی وسائل کا ملنا اور چھننا برابر ہے کیونکہ دونوں ہی میں آزمائش کا پہلو پوشیدہ ہے۔ لیکن خدا کی اسکیم سے ناواقفیت ہو تو یہ خدا کے بارے میں بد گمانی پیدا کرتی ہے اور یہ بدگمانی کفر تک لے جاسکتی ہے۔

(پروفیسر محمد عقیل)

اگر آپ کو یہ تحریر پسند آئی ہے تو اس کا لنک دوسرے دوستوں کو بھی بھیجیے۔ اپنے سوالات، تاثرات اور تنقید کے لئے بلاتکلف ای میل کیجیے۔  
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ زندگی میں انسان کو مشکل حالات اور مصائب کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے؟

۔۔۔۔۔۔ مشکل حالات کے علاوہ خوشگوار حالات بھی زندگی کا حصہ ہیں۔ بہت سے لوگ مصائب میں تو اللہ تعالی سے گلہ کرتے ہیں لیکن کیا وہ خوشگوار حالات پر اللہ تعالی کا شکر کرتے ہیں؟

۔۔۔۔۔۔ صبر اور شکر کا امتحان کیا ہے؟ یہ دونوں مل کر کس طریقے سے انسان کو کامیابی کی راہ پر لے جاتے ہیں؟

علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز

کیا خدا عادل نہیں؟
Scroll to top