علمی اور پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں میں فرق

تحریریں دو قسم کی ہوتی ہیں۔ ایک وہ جو خاص علمی اسلوب پر لکھی جاتی ہیں اور دوسری وہ جن کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ پراپیگنڈا کر کے لوگوں کو کسی بات کے لیے تیار کیا جائے۔ یہ تحریر ان دونوں کے موازنے پر مشتمل ہے۔

PU02-0065-Propaganda

تحریروں سے متعلق یہ تفصیلات دیگر اصناف سخن جیسے ناول، فلم، ڈرامہ، دستاویزی پروگرام، ٹالک شو وغیرہ سبھی کے لیے درست  ہیں تاہم ان اصناف سخن میں علمی نوعیت کی چیزیں کم ہی ملیں گی اور زیادہ تر پراپیگنڈا پر مبنی ناول، فلمیں، ڈرامے، ٹالک شو اور حتی کہ دستاویزی پروگرام نمایاں ہوں گے۔

ان تفصیلات کی بنیاد پر چند مشورے  آپ کے پیش خدمت ہیں۔

۔۔۔۔۔۔ جب آپ کوئی کتاب یا آرٹیکل پڑھنا چاہیں تو اسے تھوڑا سا پڑھ کر یہ فیصلہ کرنے کی کوشش کیجیے کہ یہ علمی تحریر ہے یا پراپیگنڈا پر مبنی تحریر۔

۔۔۔۔۔۔ کوشش کیجیے کہ زیادہ تر علمی تحریریں پڑھیے اور پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں پر اپنا قیمتی وقت ضائع مت کیجیے۔

۔۔۔۔۔۔ اگر کسی موضوع پر آپ کو علمی تحریریں نہ ملیں اور صرف پراپیگنڈا پر مبنی تحریریں دستیاب ہوں تو پھر کوشش کیجیے کہ مختلف نقطہ نظر رکھنے والی کوئی تحریر بھی تلاش کیجیے اور دونوں جانب کا نقطہ نظر پڑھ کر ہی کوئی رائے قائم کیجیے۔

۔۔۔۔۔۔ پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں کا تجزیہ کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیے کہ انہی دلائل پر توجہ دیجیے جن کے درست ہونے کو آپ پرکھ سکیں۔ پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں کے مصنفین عام طور پر بڑے طمطراق سے ایسے دلائل پیش کرتے ہیں جن کے درست ہونے کو پرکھنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ مثلاً اخباروں میں سیاسی اور عسکری موضوعات پر آپ کو عینی شاہدین کے بیانات یا انٹیلی جنس رپورٹوں کا ذکر ملتا ہے۔ یہ وہ دلائل ہوتے ہیں، جنہیں پرکھنا ایک عام قاری کے لیے ممکن نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے ان پر اپنے نقطہ نظر کی بنیاد نہ رکھیے۔ اپنا نظریہ انہی دلائل کی بنیاد پر بنائیے، جنہیں پرکھنا آپ کے لیے ممکن ہو۔ غلط نظریہ اپنا لینے سے بہتر ہے کہ آپ کوئی نظریہ نہ اپنائیں۔

۔۔۔۔۔۔ جب بھی آپ خود کوئی تحریر لکھنے بیٹھیں تو کوشش کیجیے کہ علمی انداز ہی میں لکھیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عقل مند قارئین، پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں کے مصنفین کے ناموں کے گرد اپنے ذہن میں سرخ دائرہ لگا لیتے ہیں اور پھر وہ مصنف ہمیشہ کے لیے  اپنی ساکھ کھو بیٹھتا ہے۔

ذاتی طور پر میری کوشش ہوتی ہے کہ علمی انداز میں لکھا جائے تاہم کبھی کبھار قلم سے ایسے جملے نکل جاتے ہیں جو پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں میں استعمال ہوتے ہیں۔ آپ سے میری گزارش ہے کہ اگر میری تحریروں میں آپ کو اس نوعیت کے جملے ملیں تو ضرور توجہ دلائیے تاکہ ان کی اصلاح کی جا سکے۔ میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں گا۔

(مصنف: محمد مبشر نذیر)

اپنے خیالات اور تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ 
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔ علمی تحریروں اور پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں کے مصنفین کا نفسیاتی تجزیہ کیجیے۔ اس بات کا جائزہ لیجیے کہ دونوں قسم کے مصنفین کی سوچ کیسی ہوتی ہے؟

۔۔۔۔۔ آپ نے اب تک جو مطالعہ کیا ہے، ان میں سے تین ایسی تحریروں کی نشاندہی کیجیے جو آپ کے خیال میں علمی ہوں۔ اسی طرح تین ایسی تحریروں کی نشاندہی کیجیے جو پراپیگنڈا پر مبنی ہوں۔

۔۔۔۔۔ آپ پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں کو کیسے پہچان سکتے ہیں؟ کوئی سی تین علامات بیان کیجیے۔

۔۔۔۔۔ پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں کو پڑھنے کا آپ کو کیا نقصان ہو سکتا ہے ؟

۔۔۔۔۔ اردو زبان کی زیادہ تر تحریریں پراپیگنڈا پر مبنی ہیں یا علمی نوعیت کی ہیں؟ اپنے مطالعے کی بنیاد پر جواب دیجیے۔

تعمیر شخصیت لیکچرز

علمی اور پراپیگنڈا پر مبنی تحریروں میں فرق
Scroll to top