یاجوج و ماجوج کون ہیں اور ذوالقرنین نے یاجوج ماجوج کو روکنے لیے دیوار کہاں فٹ کی تھی؟

سوال: قرآن میں یاجوج و ماجوج کا ذکر ہے کہ وہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہیں۔ اس کے بارے میں بتائیے؟

عبداللہ، سیالکوٹ، پاکستان

جواب: یاجوج ماجوج سیدنا نوح علیہ السلام کے بیٹے یافث کی اولاد کو کہتے ہیں جو سنٹرل ایشیا میں آباد ہوئی۔ یہاں سے یہ لوگ مشرق میں چین، کوریا، جاپان کی طرف نکلے اور مغرب میں یورپ کی طرف۔ پھر یورپ سے انہوں نے امریکہ اور آسٹریلیا آباد کیے۔ ان کے بارے میں میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ موجودہ دور کے روسی، چینی، یورپین، اور امریکی ہی دراصل یاجوج ماجوج ہیں۔ بعض یاجوج ماجوج مسلمان بھی ہو گئے جیسے منگول، ترک وغیرہ۔ یاجوج ماجوج کی پہلی یلغار ہم پر تاتاریوں کی صورت میں ہو چکی ہے۔ دوسری یلغار یورپی اقوام کی صورت میں ہوئی۔ ممکن ہے کہ مستقبل میں تیسری یلغار امریکیوں کی جانب سے اور چوتھی چینیوں کی جانب سے ہو جائے۔

میرے سفرنامہ ترکی اور قدیم ترین تاریخ میں بھی آپ اس کی تفصیل دیکھ سکتے ہیں۔

محمد مبشر نذیر

سوال: مبشر بھائی حضرت ذوالقرنین نے جو دیوار تعمیر کی تھی یاجوج اور ماجوج سے بچاؤ کیلیے وہ آج کے وقت میں کس ملک میں واقع ہے ایسا کچھ اندازہ ہے کیا؟ آج کے زمانے میں اس دیوار کو دریافت کیا گیا ہے کیا؟

محمد جعفر، گوکک، کرناٹک، انڈیا

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ  جعفر بھائی

جیسا کہ آپ نے  نئے ٹاپک پر ارشاد فرمایا ہے تو اسے میں الگ نئی ای میل میں سبجیکٹ کے ساتھ لکھ رہا ہوں۔  پہلے تو یہ دیکھ لیجیے کہ یاجوج ماجوج کون تھے؟ قدیم ترین تاریخ میں بائبل کی پہلی کتاب ہی میں مل جاتا ہے کہ حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کے تیسرے بیٹے یافث رحمتہ اللہ علیہ کی نسل میں  دو بڑے بادشاہ گزرے ۔ ایک کا نام یاجوج اور دوسرے کا نام ماجوج تھا جو یاجوج کا کوئی بیٹا یا پوتا ہو گا۔  انہی کے نام پر پوری قوم کا نام بن گیا جسے یاجوج ماجوج کہتے ہیں۔ 

انہیں  وہ علاقہ دیا گیا تھا جس میں کیسپین سی اور بلیک سی کے درمیان کا علاقہ تھا۔  پھر ان کی نسل زیادہ پیدا ہوتی رہی تو وہ لوگ مختلف علاقوں میں ہجرت کرنے لگے اور پھر روس، چین، یورپ اور اب امریکہ میں سیٹل ہو گئے۔

انڈیا کی تاریخ میں بھی آپ جانتے ہیں کہ  آرمینیا، آزربائجان وغیرہ کے علاقے سے راجپوت انڈیا میں آ گئے تھے اور پھر یہاں کے اصل انڈینز کو قتل کر دیا یا پھر انہیں غلام بنا کر انہیں شودر بنا دیا ہے۔ ابھی بھی انڈیا اور پاکستان کی ملٹری کے بڑے لوگ راجپوت ہی ہوتے ہیں۔  اسی طرح یاجوج ماجوج کی ایک قوم مغل منگولیا سے آ گئے تھے اور انہوں نے حکومت بنا لی تھی۔ اس میں ہم اپنے والدین سے پوچھ سکتے ہیں کہ ہماری نسل کیا ہے؟ اس نسل کے لحاظ سے ہمیں معلوم ہو گا کہ ہم حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کے کس بیٹے کی نسل ہی ہم ہیں۔ 

ذو القرنین رحمتہ اللہ علیہ  ایران کے ایک نیک بادشاہ تھے اور ان کا نام سائرس اعظم کہا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں جس دیوار کا ذکر ہے تو وہ ایک خاص علاقے میں  بنائی گئی تھی تاکہ  شہر والوں کو بچایا جا سکے۔  اس دیوار کے آثار اب بھی ملتے ہیں جو  آزار بائجان  اور جورجیا کے قریب ہے۔ظاہر ہے کہ ذو القرنین رحمتہ اللہ علیہ کی حکومت 550 قبل مسیح کے قریب ہوئی تھی اور اس کے آس پاس انہوں نے دیوار بنا دی تھی۔ پھر اب 2500 سال تو گزر گئے ہیں تو  کافی حد تک یہ  ٹوٹ گئی اور باقیات رہ گئے ہیں۔ 

لوگوں  میں یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یاجوج ماجوج اس دیوار میں چھپے ہوئے ہیں۔ یہ صرف غلط فہمی ہی ہے ورنہ یاجوج ماجوج تو اب جاپان، کوریا سے لے کر امریکہ تک رہ رہے ہیں اور وہی سپر پاور بن چکے ہیں۔   انہی یاجوج ماجوج کی نسل میں بہت سے لوگ ایمان بھی لے آئے جس میں انڈیا، پاکستان، افغانستان، تاجکستان، آزر بائجان، ترکی وغیرہ کے لوگ ہیں۔ بلکہ  بنوعباس کمزور ہو گئے تو اصل طاقتور حکومتیں انہوں نے بنائی ہے۔  اس دیوار کی تفصیل آپ میرے اس سفرنامے میں دیکھ سکتے ہیں۔ اس میں آرٹون اور ٹورٹم آبشار کے باب میں دیکھ سکتے ہیں۔ میں نے اسی لیے ٹائٹل  یہ بنا دیا کہ یاجوج ماجوج کے دیس میں لکھ دیا اور اس کا لیکچر بھی حاضر خدمت ہے۔ 

محمد مبشر نذیر

اسلام و علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

آپ نے یاجوج ماجوج کو لے کر جو کہا ہے اس بات سے میں کسی حد تک متفق ہوں۔ لیکن میرا سوال ہے کہ ابو ہریرە رضی اللہ عنہ ایک حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ یاجوج ماجوج دیوار کو روز توڈ نے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ انشا اللہ نہیں کہتے اس لیے وہ دیوار پھر ویسے ہی ہو جاتی ہے جیسے تھی۔ لیکن وہ انشا اللہ کہیں گے اور اس دن دیوار تو ٹھیک جاۓ گی اور وہ حملہ آور ہونگے۔ اس حدیث کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے۔ 

اور آپ نے اسی لیکچر میں ایک جگہ کہا ہے کہ راجپوت جو تھے وہ یافث کی نسل سے تھے اور میں اس متعلق جب ریسرچ کی تو وہاں یہی بات آرینس کے متعلق لکھی تھی تو میں کنفیوز ہو گئ کہ کیا صحیح ہے؟؟ 

ایک بات یہ بھی پوچھنی تھی آپ سے کہ کیا آپ نے بنو امیہ اور ہاشم اور دیگر جو قبائل تھے ان کو بھی شامل کیا ہے آپ کے کتابوں میں کیونکہ میں نے شروعات تاریخ سے کی ہیں اور ساتھ ہی ایک سورت کا مطالعہ جیسے وقت ملے کر لیتی ہوں۔ ابھی میں نے پہلا ماڈیول آدھا مکمل کرلیا ہے۔ 

مصباح انصاری، انڈیا

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ بیٹی

جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ارشاد کا آپ نے فرمایا ہے تو عام طور پر لوگ یہ کہتے ہیں۔ انہی سے ضرور پوچھ لیجیے کہ حدیث کی کس کتاب میں یہ روایت ہے اور اس  کتاب کا چیپٹر بھی بتا دیجیے۔ مجھے یہ روایت کہیں پر بھی نہیں ملی ہے۔ اس کے لیے زیادہ اچھا ہے کہ آپ خود علوم الحدیث کے طریقہ کار (ریسرچ میتھاڈولیجی) کو چیک کر لیجیے تو آپ اس سے خود کنفرم کر سکتی ہیں کہ یہ حدیث قابل اعتماد ہے یا نہیں۔ اس کے لیے آپ میں نے کوئی طریقہ ایجاد نہیں کیا بلکہ محدثین اسکالرز جیسے امام بخاری، امام مسلم، امام مالک اور دیگر محدثین رحمتہ اللہ علیہم نے یہ طریقہ کار اختیار کیا ہے۔ اس کے لیے آپ یہ طریقہ کار کی کتاب اور لیکچرز اس لنک پر موجو دہیں۔  جب بھی چھٹیاں ہوئیں تو آپ لیکچرز سن لیجیے گا تاکہ آپ خود حدیث ریسرچ کی پریکٹس کر لیں۔ 

Hadith

Books: https://drive.google.com/file/d/0B5mRw5mEUHv9bHhfenVvTW1KeVZjUnhSaUdZVTEwRE9SMk80/view?usp=drive_web

https://drive.google.com/drive/folders/0B5mRw5mEUHv9UFlHOHg3M0NOZXc

یافث کی اولاد آرمینیا میں سیٹل ہوئے۔ پھر ان کی ہزاروں شاخیں  بن گئی تھیں اور وہ پھر انڈیا، چین، یورپ، امریکہ، روس تک پھیل گئے تھے۔ جہاں تک حضرت ذوالقرنین رحمتہ اللہ علیہ نے دیوار بنائی تھی، وہ جارجیا کے  درے میں بنائی تھی جس کا مقصد صرف اس علاقے کے شہر اور گاؤں کو بچانا تھا۔ ظاہر ہے کہ دیگر علاقوں میں یہ دیوار نہیں بچا سکتی تھی بلکہ  جارجیا کے خاص شہر اور  گاؤں کے لوگوں کو بچانا تھا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جب آرمینیا  ، ترکی، آزربائجان وغیرہ کے علاقوں کو فتح کر لیا تو اس وقت انہوں نے اس دیوار کے آثار دیکھے تھے۔ پھر ابن بطوطہ نے اپنے سفرنامے میں اسی دیوار کے آثار دیکھے ہیں اور آج کل بھی ہم وہ آثار دیکھ سکتے ہیں۔ میرا یہ سفرنامہ دیکھیے گا۔

جہاں تک آرینس کا تعلق ہے تو ان کے بہت سے قبیلے بن گئے تھے جن میں سے ایک راجپوت قبیلہ تھا جو آرینس کی شاخ ہے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ جب قبیلہ بڑا بن جاتا ہے، تو اس کی شاخیں بننی شروع کرتی ہیں۔ حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کے بیٹے سام رحمتہ اللہ علیہ کی نسل سے جو قبیلے پیدا ہوئے تو ان میں سب سے زیادہ مشہور بنو قریش تھے جو مکہ مکرمہ میں سیٹل ہوئے تھے۔

مثلاً عربوں میں قریش قبیلہ کی بہت سی شاخیں بن گئی تھیں لیکن دو قبیلے زیادہ مشہور اور حکمران بنے تھے: بنو امیہ اور بنو ہاشم حالانکہ یہ دونوں بزرگ امیہ اور ہاشم سگے بھائی تھے۔ لیکن ان کی اولاد نے اپنی اپنی فیملی الگ کر لی تھی اور بعد میں یہ  قبیلے بن گئے۔ آج کل انڈیا اور پاکستان میں راجپوتوں کی بہت سی شاخیں موجود ہیں جیسے ڈوگر، بھٹی، جنجوعہ وغیرہ۔ بلکہ صدیوں سے یہی راجپوت انڈیا اور پاکستان کی ملٹی کے ہیڈز ہوتے ہیں۔ 

جہاں تک بنو ہاشم تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فیملی ہے کہ جناب ہاشم آپ کے پڑدادا صاحب تھے۔ 113 ہجری میں انہی کی شاخ بنو عباس کے نام سے مشہور ہوئے اور وہی حکمران بنے۔ ان کے بھائی امیہ صاحب تھے اور ان کی نسل سے بڑے صحابہ عثمان، معاویہ، سیدہ ام حبیبہ ، ابو سفیان  رضی اللہ عنہم ہیں۔ ان کی حکومت 40-133 ہجری تک رہی ہے۔ باقی کتاب میں پڑھ لیجیے گا۔ 

والسلام

محمد مبشر نذیر

Don’t hesitate to share your questions and comments. They will be highly appreciated. I’ll reply as soon as possible if I know the answer. Send at mubashirnazir100@gmail.com.

تعمیر شخصیت لیکچرز

یاجوج و ماجوج کون ہیں اور ذوالقرنین نے یاجوج ماجوج کو روکنے لیے دیوار کہاں فٹ کی تھی؟
Scroll to top