ارشاد: سر میری بھی خواہش ہے کہ میں بھی اپنی اس عارضی زندگی کو اللہ کے دین کی خاطر وقف کر دوں۔ میں آپ کے مشن کو باقاعدہ جوائن کر لیتا مگر ابھی کچھ مجبوریاں ہیں جنکی وجہ سے وقت نہیں دے پا رہا۔ ابھی اسٹڈی بھی چل رہی ہے۔انشاء الله آنے والے وقت میں آپ کے ادارے کا مستقل حصہ بھی بن جاؤں گا۔ آپ کے پروگرامز سے ٹیکنیکل دینی علوم سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
ڈاکٹر ثوبان انور، فیصل آباد
تبصرہ: اللہ تعالی ہر انسان کو کوئی صلاحیت دیتا ہے جس میں وہ فوکس کر کے پوری زندگی تک کام کرتا ہے۔ ان میں سے چند انسانوں کو یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ دینی علوم کے ماہر بنتے ہیں۔ اس انتخاب میں آپ کی شخصیت بھی شامل ہے۔ الحمد للہ۔
ارشاد: یہ علوم حاصل کرنا مکرا شوق بھی ہے۔ اور میرا 1 شوق یہ بھی ہے کہ میں اللہ کے دین کی تبلیغ کروں ہر مسلم اور غیر مسلم تک اللہ کا پیغام پہنچایا جائے۔ کیونکہ ہم پر یہ ذمہ داری بھی ڈالی گئی ہے۔
تبصرہ: الحمد للہ کہ آپ میں دعوت اور مشن کے لیے اللہ تعالی نے منتخب کر دیا ہے۔ اس کے لیے ابھی سے شروع کر لیجیے۔ ابھی آپ اپنی معاشی خدمت کے لیے جو اسٹڈیز کر رہے ہیں، وہ کر لیجیے لیکن دینی ایجوکیشن کو روزانہ 15 منٹ ہی کو فکس کر دیجیے۔ جس دن ٹائم زیادہ ملے تو اسے مزید زیادہ کر لیجیے۔ شاید ٹائم مینجمنٹ پر گفتگو ہوئی تھی۔ میں بھی یہی کرتا ہوں کہ آفس میں جتنا ٹائم بھی مل جاتا ہے تو پھر دینی اسٹڈیز کی خدمت میں لگاتا ہوں۔ اللہ تعالی نے سعودی عرب میں تو مجھے 90% ٹائم مل جاتا تھا کہ یہی خدمت کروں۔ پاکستان آ کر بھی الحمد للہ، اللہ تعالی نے اسے اسباب بنا دیے ہیں کہ ہر ہفتے میں 80% ٹائم مل جاتا ہے۔ ایسا ہی معاملہ آپ کے لیے بھی ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر ثوبان کی تحریر
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ۗ وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنْتَ عَلَيْهَا إِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ۚ وَإِنْ كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ ۗ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ. 143
اِسی طرح تو ہم نے تمہیں ایک امّتِ وَسَط بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو۔ پہلے جس طرف تم رخ کرتے تھے، اس کو تو ہم نے صرف یہ دیکھنے کے لیے مقرر کیا تھا کہ کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹا پھر جاتا ہے۔ یہ معاملہ تھا تو بڑا سخت ، مگر ان لوگوں کے لیے کچھ بھی سخت نہ ثابت ہوا ، جو اللہ کی ہدایت سے فیض یاب تھے ، اللہ تمہارے اس ایمان کو ہرگز ضائع نہ کرے گا ، یقین جانو کہ وہ لوگوں کے حق میں نہایت شفیق و رحیم ہے۔ (سورۃ البقرۃ)
كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ ۗ وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ ۚ مِنْهُمُ الْمُؤْمِنُونَ وَأَكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُونَ. 110
اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لیے میدان میں لایا گیا ہے تم نیکی کا حکم دیتے ہو، بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو یہ اہل کتاب ایمان لاتے تو انہی کے حق میں بہتر تھا اگرچہ ان میں کچھ لوگ ایمان دار بھی پائے جاتے ہیں مگر اِن کے بیشتر افراد نافرمان ہیں۔ (سورۃ آل عمران)
اِن دو آیات کو جب میں پڑھتا ہوں تو مجھے رونا آتا ہے۔ہم مسلمان خیرِامت،امتِ وسط بنائے گئے ہیں اور ہم یہ ذمہ داری بالکل بھی نہیں پوری کر رہے۔ہم بھی یہود کی طرح فقہی موشگافیوں اور دنیا پرستی کا شکار ہو گئے ہیں۔ ہم حاملینِ قران ہیں لیکن افسوس ہم نے قران دوسروں تک پہنچانا تو درکنار خود بھی سمجھ کر کبھی نہیں پڑھا۔
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپکو اور ہم پوری امتِ مسلمہ کو دعوت اللہ اور شہادت علی الناس کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
تبصرہ: آپ نے ان آیات کی اسٹڈیز کر کے جو رزلٹ سمجھے ہیں، اسی بنیاد پر مجھے موٹیویشن بنی تھی کہ یہاں گیپ ہے جس کی ہم خدمت کر سکتے ہیں۔ قرآن مجید کے نزول کے وقت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی بہترین امت تھی جو اللہ تعالی کا پیغام ہر طرف پہنچانے لگے۔ اس کے اگلی نسلوں میں بھی ہر ٹائم میں ایسے منتخب لوگ رہے ہیں جو دینی علوم کو حاصل کر کے اگلی نسلوں تک پہنچاتے رہے ہیں۔ بہت سے لوگ موشگافیوں اور دنیا پرستی میں پڑ گئے لیکن پھر بھی نیک لوگ رہے جو اس دینی خدمت کرتے رہے ہیں۔
آپ کا جیسا ذوق ہے، آپ اسے ابھی شروع کر سکتے ہیں۔ جیسا کہ عرض کیا کہ اپنی ایجوکیشن کے دوران بس 10-15 منٹ روزانہ ہی لگا دیجیے۔ باقی اللہ تعالی آپ کو مزید ٹائم دے گا اور آپ اسے بہتر کر سکتے ہیں۔ ان آیات کے ساتھ آپ سورۃ التوبہ 122 کو بھی دیکھ لیجیے جس میں جو کرنا ہے، اس کی ذمہ داری ہم پر ہے۔
وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ. 122
یہ تو ممکن نہیں تھا کہ مسلمان، سب کے سب نکل کھڑے ہوتے، مگر ایسا کیوں نہ ہوا کہ اُن کے ہر گروہ میں سے کچھ لوگ نکلتے تاکہ دین میں بصیرت (تفصیلی علم) پیدا کرتے اور اپنی قوم کے لوگوں کو (اُن کے اِن رویوں پر) خبردار کرتے، جب اُن کی طرف لوٹتے، اِس لیے کہ وہ اللہ تعالی کی گرفت سے بچ سکتے۔ (سورۃ التوبہ)
اب آپ بتا دیجیے تو آپ کو عرض کر سکوں کہ آپ ابھی کیا کر سکتے ہیں۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com