سوال: مجھے انشورنس کمپنی کی سیل اور مارکیٹنگ کی جاب ملی ہے۔ یہ بتائیں کہ اس میں جاب کرنا حلال ہے یا نہیں؟
جواب: انشورنس تو حلال ہے لیکن اس میں مسئلہ آگے پیدا ہوتا ہے۔ بہت سے لوگ جب انشورنس میں اپنی رقم انوسٹ کر دیتے ہیں تو پھر انشورنس کمپنی اسے حلال یا حرام دونوں طریقوں سے استعمال کرتی ہیں۔ اس کے لیے آپ EFU کی فائنانشل اسٹیٹمنٹ پڑھ سکتے ہیں کہ وہ اس فنڈ کو کہاں استعمال کرتے ہیں۔ حلال آمدنی تو یہ ہوتی ہے کہ وہ کمپنی بڑی بلڈنگ بنا کر کرایہ حاصل کرتی ہے جو حلال ہے۔ حرام آمدنی کی مثال یہ ہے کہ وہ کسی بینک میں رقم ڈال کر اس میں سود کماتے ہیں۔
آپ انشورنس سے متعلق میرا لیکچر ضرور سن لیجیے کہ وہ استعمال کہاں کرتے ہیں۔
اب آپ اس کمپنی کے فنڈ کے استعمال کو اس ریپورٹ میں پڑھ لیجیے۔ ظاہر ہے کہ اتنی لمبی کتاب تو نہیں پڑھ سکتے ہیں۔ اس میں آپ صرف صفحہ 82 ، 87 اور 100میں پڑھ سکتے ہیں۔ اس میں آپ دیکھیے کہ جو لکھا ہے کہ اس میں معلوم نہیں کہ وہ کس بنیاد پر انوسٹ کر کے آمدنی حاصل کر رہے ہیں۔
Investment Income & Other Income
https://efuinsurance.com/resource/financials/financial-reports/204655.pdf
اب ظاہر ہے کہ آپ انشورنس سیل کر رہے ہیں تو آپ کے عمل میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ گناہ تو اس کمپنی کے مالکان اور ڈائریکٹرز کا ہے کہ وہ اس فنڈ کو اگر غلط استعمال کر رہے ہیں۔ آپ کا ایشو بس یہ ہے کہ آپ ان کی انوسٹمنٹ میں مدد کر رہے ہیں جس میں یہ کنفرم نہیں ہے کہ وہ صرف اور صرف حلال ہی کما رہے ہیں یا پھر حرام بھی کما رہے ہیں۔
اس وقت آپ کو مجبوری ہے کہ آپ کو کم از کم اتنی رقم تو چاہیے کہ آپ زندہ رہیں ۔ اس لیے آپ شروع کر لیجیے، پھر جیسے ہی اچھی جاب ملے تو پھر انشورنس کمپنی سے نکل کر دوسری کمپنی میں چلے جائیے گا۔ دیگر کمپنیاں بھی اتنا تو کر لیتے ہیں کہ بینک میں کیش ڈپازٹ کر کے سود کما لیتے ہیں۔ لیکن عام طور پر سود کی زیادہ آمدنی نہیں ہوتی ہے بلکہ حلال طریقے سے ہی زیادہ آمدنی آتی ہے۔ اس طرح آپ کا کوئی گناہ نہیں ہو گا بلکہ اسی کمپنی کے ڈائرکٹرز کا گناہ ہو گا۔ اس میں آپ کی کوئی مدد نہیں ہو گی کہ وہ سود کما سکیں تو آپ کا معاملہ ختم ہو جائے گا۔
اس وقت انشورنس کمپنی کی آمدنی کا ہمیں بہت زیادہ کلیئر نہیں ہے لیکن عام طور پر انوسٹمنٹ انکم کا اکثر حصہ سود سے ہی آتا ہے۔ اب آپ لوگوں کو انشورنس کمپنی میں اپنی رقم ڈلوانا چاہ رہے ہیں تو اس میں آپ کا اس میں معمولی سا حصہ آ جائے گا۔ لیکن اس وقت آپ کو یہ مجبوری ہے کہ آپ کو مجبوراً ہی خنزیر کا تھوڑا سا گوشت کھانا پڑ رہا ہے۔ اللہ تعالی نے آپ کو اس میں یہ بتا دیا ہے کہ جب انسان بہت مشکلات میں ہو تو وہ خواہش اور شوق کی بنیاد پر حرام کھانا نہ کھائیں لیکن مجبوراً کھانا پڑے اور زندگی مشکل ہو تو پھر آپ اس وقت لے سکتے ہیں۔ اس میں آپ قرآن مجید میں پڑھ سکتے ہیں جو سورۃ البقرۃ میں ہے۔
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ۔
اللہ تعالی نے تو آپ کے لیے صرف مردار، خون ، خنزیر کا گوشت اور اللہ تعالی کے سوا کسی اور کے نام کا ذبیحہ حرام ٹھیرایا ہے۔ اِس پر بھی جو مجبور ہو جائے، اِس طرح کہ نہ چاہنے والا ہو، نہ حد سے بڑھنے والا تو اُس پر کوئی گناہ نہیں۔ اللہ تعالی یقیناً بخشنے والا ہے، وہ سراسر رحمت ہے۔ (سورۃ البقرۃ 2:173)
اب آپ زیادہ اپنی صورتحال دیکھ سکتے ہیں۔ اگر اس وقت مجبوری کی حالت ہے تو پھر آپ انشورنس کمپنی میں کام کر لیجیے۔ اس میں لوگوں کو گھیرنے کے لیے زیادہ کوشش نہ کیجیے گا بلکہ آپ کو جو سیلری مل رہی ہے، اسی سے اپنی زندگی شروع کیجیے گا۔ پھر جب آپ کو دوسری جاب ملے گی تو چلے جائیے گا۔
ابھی ان کی آمدنی کو دیکھا ہے، کہ وہ صفحہ 108 میں انہوں نے بتایا ہے کہ وہ بینک ڈیپازٹ کر کے 3% رقم لگا چکے ہیں، اب ظاہر ہے کہ اس میں سے سود ان کو مل رہا ہے۔ زیادہ تر انوسٹمنٹ انہوں نے 49% لگا چکے ہیں۔ اس میں پراپرٹی پر تو بالکل حلال کما رہے ہیں۔ رہی باقی انوسٹمنٹ تو اس میں معلوم نہیں کہ وہ حلال انوسٹمنٹ ہے یا حرام۔ انہوں نے صفحہ 49 میں کہا ہے کہ وہ تکالف آمدنی کمائی ہے جو انہو ں نے 29 لاکھ روپے کمائے ہیں۔ تکالف کی آمدنی تو حلال ہوئی۔ پھر اسٹاک ایکسجینج سے بھی آمدنی حلال ہے جو 19 لاکھ روپے کمائے ہیں تو یہ بھی حلال ہے۔
اس سے یہی لگ رہا ہے کہ آپ ان کی مدد کر کے خنزیر کے گوشت کوئی ایک کلو نہیں کھا رہے ہیں بلکہ شاید صرف ایک گرام بلکہ اس سے بھی کم ہی لگ رہا ہو گا۔ اس لیے قرآن مجید کے اس حکم پر آپ کو یہی اجازت ہے کہ آپ چاہنے کے بغیر مجبوراً لینا پڑھ رہا ہے۔ پھر جب بھی آپ کو دوسری جاب ملی تو چھوڑ دیجیے گا۔
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com