سوال: اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کیوں ٹوٹ جاتا ہے؟ جب کہ اس پر نواقض وضو کی کوئی شرط بھی اپلائی نہیں ہوتی۔ کیا اس کا تعلق کسی طبی علت کے ساتھ ہے؟ اس پر رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ خیرا
ڈاکٹر رفعت نواب، فیصل آباد
جواب: یہ عجیب سا ہی سوال ہے کہ ان بھائی نے کس بنیاد پر سوچ لیا کہ اونٹ کا کھانا کھانے سے وضو ٹوٹ گیا۔ اسے ایک حدیث کی وجہ سے لوگوں میں غلط فہمی ہو گئی کہ قدیم لوگ پوری بات نہیں بیان کرتے تھے بلکہ مختصراً چند بات کہہ دیتے تھے اور پورا سیاق و سباق بیان نہیں کرتے تھے۔ حدیث کچھ یوں ہے۔
عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اﷲِ أَ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ قَالَ إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَوَضَّأْ قَالَ أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ قَالَ نَعَمْ فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ قَالَ أُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ قَالَ نَعَمْ قَالَ أُصَلِّي فِي مَبَارِکِ الْإِبِلِ قَالَ لَا.
جابر بن سمرہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ کیا بکری کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کریں؟ آپ نے فرمایا اگر چاہو تو وضو کرو، اور اگر چاہو تو نہ کرو، اس شخص نے پوچھا کیا ہم اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کریں؟ آپ نے فرمایا ہاں اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کیا کرو۔ اس شخص نے پوچھا کیا میں بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ نے فرمایا ہاں اس نے پوچھا کیا میں اونٹ بٹھانے کی جگہ نماز پڑھ لیا کروں؟ آپ نے فرمایا نہیں۔ (مسلم 340)
اگر تو یہ پوری امت کو یہی حکم ہوتا تو پھر صرف ایک صحابی کو ہی بات نہ ہوتی بلکہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو بتائی جاتیں اور سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہمیشہ اس پر عمل بھی کرتے رہتے۔جابر رضی اللہ عنہ کا فارم تھا جس میں کوئی گندگی ہو گی خاص طور پر اونٹ کے معاملے میں۔ اس وجہ سے ان کے اونٹ کو کوئی ایسی بیماری ہو گی جس میں وہ پیشاب بہت زیادہ گندگی والاکر دیتا ہوگا۔ اسے اونٹ میں کوئی ایسا مسئلہ ہو گا کہ اسے کھانے میں وضو ٹوٹ سکتا ہو گا۔ اس لیے جابر رضی اللہ عنہ کو سمجھا دیا۔ ورنہ نارمل حالات وہی ہیں جو دیگر کھانے میں ہے۔
محمد مبشر نذیر
سر اونٹ کا گوشت کھا کر وضو تو نہیں ٹوٹ سکتا کیونکہ جیسے بکری کا گوشت حلال ہے ویسے ہی وہ بھی حلال ہے تو اس چیز میں اصولی طور پر وضو نہیں ٹوٹے گا۔۔
دوسری بات یہ ہے کہ اونٹ کاگوشت کھانے سے ہو سکتا ہے کہ منہ سے بدبو وغیرہ آ رہی ہو جسکی بنا پر رسول اللہ نے یہ حکم دیا ہو کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کر لیا کرو۔۔
جہاں تک نماز پڑھنے کا تعلق ہے تو جگہ کا پاک ہونا شرط ہے اس لیے بھلے ہی وہ بکری کا باڑا ہو یا اونٹ کا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، جگہ کا پاک ہونا شرط ہے۔۔ اُسوقت کے رواج کے مطابق ہو سکتا ہے کہ کوئی ایسا انتظام موجود نہ ہو جس سے اونٹ کی غلاظت کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔۔ جبکہ بکری کی غلاظت کو صاف کرنا آج بھی بہت آسان ہے جیسا کہ ہماری دیہاتی خواتین اپنے گھروں میں با آسانی کر سکتی ہیں ۔۔ اس لیے سوال پوچھنے والے نے یہ سوال کیا بھی اسی بنا پر ہو گا کہ اونٹ کی گندگی مکمل طور پر صاف نہیں ہوتی ہو گی جبکہ بکری کی ہو جاتی ہو گی، یہ بات شبہ بن گئی کہ گندگی کا مکمل خاتمہ کرنا شرط ہے یا ظاہری طور پر آثار ختم کر کے نماز ادا کی جا سکتی ہے ؟ اسی بنیاد پر یہ سوال کیا بھی ہو گا اور رسول اللہ نے احتیاط برتتے ہوئے اونٹ کی جگہ پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ۔۔
والسلام
محمد ثوبان، وٹرنری ڈاکٹر
بہت شاندار تجزیہ ویٹرنری ڈاکٹر ثوبان بھائی نے کیا ہے۔ اس معاملے میں ان کا فتوی زیادہ اہم ہے بجائے مذہبی علماء کے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com