انسان اور حیوان

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو ایک حیوانی قالب میں پیدا کیا ہے۔ آنکھ، ناک، کان اور دیگرا ندرونی و بیرونی اعضاء میں انسان جانوروں سے بہت زیادہ مختلف نہیں ہے۔ یہی حال جبلتوں انسٹنکس کا ہے۔ بھوک، پیاس، تحفظ اور تولید کی خواہش جس طرح کسی جانور کو متحرک کرتے ہیں، اسی طرح انسانوں کو بھی آمادہ عمل کرتے ہیں۔ اس کے باوجود یہ ایک حقیقت ہے کہ جانور اگر ایک لاکھ برس پہلے جنگل میں رہتے تھے تو آج بھی وہ جنگل میں ہیں۔ مگر انسان ترقی کرتے کرتے آج اس مقام پر آگیا جہاں وہ بڑے بڑے شہر آباد کرچکا ہے۔

اللہ تعالی کے احکامات پر عمل کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جس نے اپنا گھر پتھر کی مضبوط چٹان پر بنا لیا ہو۔ ایسے گھر شدید طوفان اور بارش میں محفوظ رہتے ہیں۔ ان احکامات پر عمل نہ کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جس نے ریت پر اپنا گھر بنایا ہوا ہو۔ سیدنا عیسی علیہ الصلوۃ والسلام

انسان کی اس ترقی کا سبب اپنے تجربات اور مشاہدات سے سیکھنے کی صلاحیت اور آگے بڑھنے کا جذبہ ہے۔ یہی دو چیزیں ہیں جو انسان کو زندگی میں مسلسل آگے بڑھاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو یہ صلاحیتیں دے کر اس دنیا میں بھیجا ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ انسان غلطی کر تا ہے، مگر وہ اس غلطی سے سیکھتا ہے اور اصلاح کر لیتا ہے۔ وہ زندگی کی دوڑ میں ٹھوکر کھا کر گر پڑتا ہے۔ مگر آگے بڑھنے کا جذبہ اسے سنبھالتا ہے اور دوبارہ آگے بڑھنے پر مجبور کرتا ہے۔

    سیکھنے اور آگے بڑھنے کی یہ صلاحیت جانور میں بھی ہوتی ہے، مگروہ ان صلاحیتوں کا استعمال صرف بنیادی جبلی تقاضوں ہی کی حد تک کرتا ہے۔ جبکہ انسان میں یہ صلاحیت ان تقاضوں سے آگے بڑھ کر اپنی ذات کی اصلاح، اپنی شخصیت کے ارتقا، اپنے اخلاق کی درستی اور اپنے معمولات میں بہتری کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ مگر بہت سے انسان ایسے ہوتے ہیں جو اپنی ان صلاحیتوں کوصرف جانوروں ہی کی سطح پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ کھاتے پیتے، شادی کرتے اور اولاد پیدا کرتے ہیں۔ اپنی بقا کے لیے دوڑ دھوپ کرتے ہیں۔ مگر یہ درحقیقت ان کے حیوانی قالب کے بقا و ارتقا کی جدو جہد ہوتی ہے۔ یہ حیوانی قالب تو موت کے ساتھ ہی فنا ہوجاتاہے۔

    انسان کے وجود کا اصل حصہ اس کی شخصیت ہوتی ہے۔ یہ شخصیت ہے جو معاشرے کے خیر و شر پر اثر انداز ہوتی ہے۔ یہ شخصیت ہے جو انسانی تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑ جاتی ہے۔ یہ شخصیت ہے جو اپنے جیسے دوسرے انسانوں کی زندگیاں بدل دیتی ہے۔ یہی شخصیت ہے جسے کل روز قیامت خدا کے حضور پیش ہونا ہے۔ جہاں اسے ایک نیا قالب دیا جائے گا۔ پھر اس شخصیت کے خیر و شر اور حسن و قبح اور اچھائی برائی کی بنیاد پر اس کے ابدی مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

الحاد جدید کے مغربی اور مسلم معاشروں پر اثرات
موجودہ دور میں الحاد کو پھیلانے کے لئے کیا کوششیں کی گئی ہیں اور ان کے نتائج کیا نکلے ہیں؟ الحاد کے بڑھتے ہوئے سیلاب کے سامنے بند کیسے باندھا جائے؟  پڑھنے کے لئے یہاں کلک کیجیے۔

انسان اور جانور کا بنیادی فرق یہی ہے کہ جانور کی زندگی بس حیوانی قالب کی زندگی ہے۔ جبکہ انسان کی زندگی شخصیت کی زندگی ہے۔ یہ شخصیت اگر موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کی ہو تو بنی اسرائیل کی شکل میں ایک پوری قوم کی نجات اور اصلاح کا سبب بنتی ہے اور اگر فرعون کی ہو تو اپنی اور اپنی قوم کی تباہی کی وجہ بن جاتی ہے۔ یہ شخصیت اگر محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی ہوتو اربوں انسانو ں کی ہدایت کا سبب بن جاتی ہے اور اگر ہٹلر کی ہو تو کروڑوں انسانوں کی موت کا سبب بن جاتی ہے۔

    اس شخصیت میں بہتری کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنی سیکھنے اور آگے بڑھنے کی صلاحیتوں کو صرف حیوانی تقاضوں تک محدود نہ رکھے۔ وہ کھائے پیئے اور سوئے مگر غور و فکر کو بھی اپنی زندگی میں کرنے کاایک کام سمجھے۔ وہ کھیل کود، تفریح کو ضرور اختیار کرے، مگر علم اور مطالعہ سے بھی بے رخی نہ برتے۔ وہ نکاح کے ذریعے سے خاندان اور اولاد کی خوشیوں سے ہمکنار ہو، مگر ساتھ ہی معاشرے کے خیر و شر سے بے نیازی اختیار نہ کرے۔

    ایک انسان کے لیے یہ کوئی قابل شرم بات نہیں کہ وہ حیوانی قالب کی ترقی کے لیے جدو جہد کرے۔ انسان کے لیے قابل شرم بات یہ ہے کہ وہ اپنے سیکھنے اور آگے بڑھنے کی صلاحیتو ں کو صرف اسی کام کے لیے مخصوص کردے۔ کیونکہ ایسے انسان کی شخصیت میں کوئی ارتقا نہیں ہوتا۔ اس کے علم میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا۔ اس کے رویے میں کوئی بہتری نہیں آتی۔ ایسے لوگ اپنے انسانی شرف کی توہین کرتے ہیں۔ یہ لوگ نہ معاشرے میں کوئی مثبت کردار اداکرسکتے ہیں اور نہ آخرت کی زندگی میں کوئی اعلیٰ مقام حاصل کرسکتے ہیں۔

(مصنف: ریحان احمد یوسفی)

 اس تحریر سے متعلق آپ کے تجربات دوسروں کی زندگی سنوار سکتے ہیں۔ اپنے تجربات شیئر کرنے کے لئے ای میل بھیجیے۔ اگر آپ کو تعمیر شخصیت سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہو تو بلاتکلف ای میل کیجیے۔ 
mubashirnazir100@gmail.com

غور فرمائیے

۔۔۔۔۔۔ انسان اور حیوان میں بنیادی فرق کیا ہے؟

۔۔۔۔۔۔ اپنی زندگی کا جائزہ لیجیے کہ ہم اپنے وقت کا کتنے فیصد حصہ حیوانی خواہشات کے حصول میں صرف کرتے ہیں اور اعلی انسانی اقدار کے لئے کتنا وقت صرف کرتے ہیں؟

علوم القرآن کے ذریعے تعمیر شخصیت لیکچرز

انسان اور حیوان
Scroll to top