اسلام میں بیوہ خاتون کی وراثت میں حقوق کیا ہیں؟

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ

ھمارے ہاں اگر کسی لڑکی کا شوہر مر جاۓ تو اسے شوہر کے گھر اور جاٸیداد سے نکال کر والدین کے پاس بھیج دیا جاتا ھے۔ یا دوسری شادی کرادی جاتی ھے مگر پہلے شوہر کی ملکیت سے اسے کچھ نہیں ملتا۔ شریعت میں اس طرح کی خاتون کا کیا حصہ ھے ؟

ڈاکٹر رفعت نواب

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ   رفعت بھائی

سوال دلچسپ ہے اور جواب حاضر ہے جو قرآن مجید میں ہے ۔ پہلے اسی کا مطالعہ کر لیتے ہیں۔

وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ ۖ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْوِلْدَانِ وَأَنْ تَقُومُوا لِلْيَتَامَىٰ بِالْقِسْطِ ۚ وَمَا تَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ كَانَ بِهِ عَلِيمًا. 127

وہ آپ سے خواتین (بیوہ   کی خدمت کرنے کے لیے دوسری شادی کرنے) کے بارے میں سوال پوچھتے ہیں۔

اُن سے کہہ دیجیے کہ اللہ تعالی آپ کو اُن کے بارے میں جواب دیتا ہے اور جن خواتین کے حقوق آپ ادا نہیں کرنا چاہتے، مگر اُن سے نکاح کرنا چاہتے ہوں، اُن کے یتیموں سے متعلق جو ہدایات اِس کتاب میں آپ کو دی جارہی ہیں۔ٍ

 اُن کے بارے میں اور (دوسرے) بے سہارا بچوں کے بارے میں بھی جواب دیتا ہے کہ خواتین کے حقوق ہر حال میں ادا کریں اور یتیموں کے ساتھ ہر حال میں انصاف پر قائم رہیں اور (یاد رکھیں کہ اِس کے علاوہ بھی) جو بھلائی آپ کریں گے، اُس کا صلہ لازماً پائیں گے، اِس لیے کہ وہ اللہ تعالی کے علم میں رہے گی۔ (سورۃ النسا)

يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ ۚ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ ۖ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ۚ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ ۚ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا ۚ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا. 11

وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۚ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ ۚ فَإِنْ كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ذَٰلِكَ فَهُمْ شُرَكَاءُ فِي الثُّلُثِ ۚ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَىٰ بِهَا أَوْ دَيْنٍ غَيْرَ مُضَارٍّ ۚ وَصِيَّةً مِنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَلِيمٌ. 12

آپ  کی  اولاد کے بارے میں اللہ تعالی  آپ  کو  ہدایت کرتا ہے کہ اُن میں سے لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔

پھر اگر اولاد میں صرف  لڑکیاں ہی ہوں اور وہ دو یا دو سے زیادہ ہوں تو انہیں ترکے کا دوتہائی (66.67%) حصہ  دیا جائے ۔

اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اُس کے لیے آدھا  (50%)  حصہ  ہے۔

اگر  اس  میت  کی  اولاد  ہو،  لیکن ترکے کا چھٹا حصہ  (16.67% اِس سے پہلے) میت کے والدین میں سے ہر ایک کو ملنا چاہیے۔

ہاں  اگر اس  میت  کی  اولاد نہ ہو اور صرف  والدین ہی اُس کے وارث ہوں تو تیسرا حصہ (33.33%) اُس کی ماں کا ہے اور باقی (67.67%) اُس کے باپ کا۔

لیکن اُس میت  کے بھائی بہن ہوں تو ماں کے لیے وہی چھٹا حصہ (16.67%)ہے اور باپ کے لیے بھی وہی چھٹا حصہ(16.67%)۔

یہ حصے اُس وقت دیے جائیں، جب وصیت جو اُس نے کی ہو، وہ پوری کر دی جائے اور قرض (اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے۔

آپ  نہیں جانتے کہ آپ  کے  ماں باپ اور آپ  کی  اولاد میں سے کون بہ لحاظ فائدےآپ  سے قریب تر ہے۔ یہ حصے اِسی بنا پر اللہ تعالی  نے طے  کر دیے ہیں۔ اِس لیے کہ اللہ علم  اور  حکمت  والا  ہے۔

آپ  کی  بیویوں نے (فوت ہونے کے بعد) جو کچھ چھوڑا ہو ، اُس کا آدھا حصہ (50%) آپ  کو  ملے گا، اگر اس  خاتون  کی  اولاد نہیں ہے۔

اور اگر اولاد ہے تو اُن کے ترکے کا ایک چوتھائی (25%) حصہ آپ  (شوہر)  کا  ہے، جب کہ وصیت جوانہوں نے کی ہو، وہ پوری کر دی جائے اور قرض (اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے۔

وہ (بیویاں) آپ  کے  ترکے میں سے ایک چوتھائی   حصہ  (25%) کی حق دار ہیں، اگر آپ  کی  اولاد نہیں ہے۔

اور اگر اولاد ہے تو تم آپ  کے  ترکے کا آٹھواں حصہ (12.5%) اس  بیگم  کا ہے۔  بشرطیکہ وصیت جو آپ  نے کی ہو، وہ  پہلے   پوری کر دی جائے اور قرض (اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے۔

اور (اِن وارثوں کی عدم موجودگی میں) اگر کسی مرد یا خاتون  کو اُس سے رشتہ داری کی بنا   (کسی  چچا،  ماموں،  خالہ،  پھوپھی  ،  کزن  وغیرہ) پر وارث بنا دیا جاتا ہے اور اُس کا ایک بھائی یا بہن ہے تو بھائی اور بہن، ہر ایک کو چھٹا حصہ (16.67%)ملے گا، اور اگر وہ ایک سے زیادہ ہوں تو ایک تہائی (33.33%) میں سب شریک ہوں گے اور باقی اُس کو ملے گا جسے وارث بنایا گیا ہے۔

جب کہ وصیت جو کی گئی ہو، پوری کر دی جائے اور قرض (اگر ہو تو) ادا کر دیا جائے، بغیر کسی کو نقصان پہنچائے۔ یہ حکم ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ جاننے والا ہے، وہ بڑا نرم خو   محبت  والا  ہے۔ (سورۃ النساء)

تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۚ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ. 13

14وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ۔

یہ اللہ کے طے  شدہ  قوانین  شریعت  ہیں۔   (اِن کا لحاظ کیجیے  ) اور (یاد رکھیے کہ) جو اللہ تعالی  اور اُس کے رسول کی فرماں برداری کریں گے، انہیں وہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہ اُن میں ہمیشہ رہیں گے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔

اور جو اللہ تعالی  اور اُس کے رسول کی نافرمانی کریں گے اور اُس کے طے  شدہ  شریعت  سے آگے بڑھیں گے، انہیں وہ آگ میں ڈالے گا جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور اُن کے لیے رسوا کر دینے والی سزا ہے۔ (سورۃ النساء)

وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ ۚ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ. 240

 ہاں( بیوہ اور مطلقہ کے بارے میں جو ہدایات آپ  کو  دی گئی ہیں، اُن سے متعلق یہ وضاحت ضروری ہے کہ) آپ  میں سے جو لوگ وفات پائیں   اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑ رہے ہوں، وہ اپنی اُن بیویوں کے لیے سال بھر کے نان و نفقہ (کھانا اور ضرورت مند اشیاء) کی وصیت کر جائیں اور یہ بھی کہ (اِس عرصے میں) انہیں گھر سے نہ نکالا جائے ۔

لیکن   ہاں اگر وہ خود گھر چھوڑ دیں تو جو کچھ دستور [یعنی مخلص شرفاء کا طریقہ  کار]کی بات وہ اپنے معاملے میں کریں، اُس کا آپ  پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ (یہ اللہ تعالی  کا قانون ہے) اور اللہ تعالی  زبردست ہے ، وہ بڑی حکمت والا ہے۔ (سورۃ البقرۃ)

اب آپ دیکھیے کہ اللہ تعالی نے بیوہ خواتین کے لیے کن حقوق کے بارے میں حکم دیا ہے کہ ان خاتون کے سسر، ساس اور دیگر رشتے داروں کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ ان بیوہ خاتون پر نان و نفقہ کے اخراجات وراثت میں ملے گا۔ اس کے ساتھ بیوہ خاتون کو اپنے شوہر کی وراثت میں 12.5% حصہ ملے گا۔ اگر بچے نہ ہوں تو پھر 25% حصہ بیوہ خاتون کا ہے۔

اس کے برعکس ہمارے کلچر میں قرآن مجید کے خلاف جو لوگ عمل کر رہے ہیں، اس میں اللہ تعالی نے بتا دیا ہے کہ اس میں کتنی سخت رسوا کرنے والی آگ کی سزا کا نتیجہ ملے گا جو بیوہ خاتون کے حقوق ادا نہیں کریں گے۔

اس میں جو کچھ رسمیں ہمارے ہاں بنی ہوئی ہیں تو وہ انڈین ہندو کلچر سے آئی ہیں۔ ان کے ہاں بیوہ خواتین کو ستی کر کے شوہر کی لاش کو آگ لگاتے ہوئے انہی کو   آگ میں قتل کر دیتے تھے۔ پھر جب اصلاح ہوئی اور اورنگ زیب عالمگیر نے اپنی حکومت میں ستی کو ختم کر دیا تھا۔ ان کے انتقال کے بعد وہی ستی کا سلسلہ جاری رہا اور پھر انگریزوں کی حکومت نے بھی ختم کر دیا۔

اس کا رزلٹ یہ ہوا کہ ستی تو ختم ہوئی لیکن بیوہ خاتون پر منحوس سمجھتے رہے۔ اس بیوہ خاتون کو شوہر کی وراثت نہیں ملتی رہی اور اس کے والدین اور بھائی انہیں منحوس ہی کہتے رہے۔ گاندھی صاحب نے اصلاح کی کہ آشرم بنا دیے تاکہ وہ بیوہ خواتین آزادی سے اچھی زندگی بسر کریں اور اپنے مذہب کی تعلیم کریں۔ لیکن بدقسمتی سے آشرم میں  مذہبی تعلیم کے علاوہ کئی مجرمانہ پنڈت حضرات نے انہی بیوہ خواتین کو طوائف بنا دیا۔

اس کی تفصیل آپ انسپکٹر احمد یار خان صاحب کی کتاب میں پڑھ یا سن سکتے ہیں جس میں انہوں نے دہلی کے آشرم کی انوسٹی گیشن کی تھی۔

https://www.youtube.com/watch?v=GJ1DBGNb_RA

اسی انڈین کلچر کے مسلمانوں پر بھی اثرات آئے اور ابھی تک کئی قبائلی علاقوں یا دیہات یا شہروں میں کئی فیملی میں قرآن مجید کے احکامات کے خلاف عمل کر رہے ہیں۔ اس اصلاح کی ہمار ے ہاں ضرورت ہے اور اس کے لیے تعلیم و تربیت ہی کر سکتے ہیں تاکہ مستقبل میں خواتین کے حقوق ادا کیے جا سکیں۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

Discuss contact through email at mubashirnazir100@gmail.com.

کیا وجہ ہے کہ مسلم تاریخ میں لونڈیوں کو کثرت سے سیکس کے لئے استعمال کیا گیا؟

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”

اسلام میں بیوہ خاتون کی وراثت میں حقوق کیا ہیں؟
Scroll to top