سوال: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
سر علوم قران سے متعلق سوال یہ ہے کہ قران کی جو موجودہ ترتیب ہے یہ توقیفی ہے یا مشورہ سے یہ طے پائی ہے؟
فیاض الدین، پشاور
جواب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
پہلے تو لفظ توقیفی کا مطلب کیا ہے؟ توفیقی کو مطلب یہ ہے کہ انسان کی عقل کو سمجھتے ہوئے اللہ تعالی نے ترتیب کر دی ہے۔ مشورہ کا مطلب یہ ہے کہ کوئی ایک انسان سمجھ کر اللہ تعالی کو مشورہ دے کہ وہ قرآن کی ترتیب یہ کر لیں۔
حقیقت یہ ہے کہ قرآن مجید کی ترتیب توقیفی ہے کیونکہ اللہ تعالی جانتا ہے کہ مستقبل میں جتنے انسان پیدا ہوں گے، ان کی عقل کیا ہو گی اور کس طرح اللہ تعالی کے قرآن کو سمجھ سکیں گے۔ اب ظاہر ہے کہ قرآن مجید جب نازل ہو رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 23 سال تک نزول کے کچھ منٹ یا گھنٹے بعد ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سنا دیتے تھے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے بتا دیا ہے کہ یہ قرآن مجید اس زبان عربی مبین میں ہے جسے ہر عرب انسان آسانی سے سمجھ لیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بلکہ غیر مسلم عربوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس سے متعلق سوال بہت کم ہی کیے ہیں۔
جب قرآن مجید مکمل نازل ہو گیا تو اللہ تعالی نے اس کی ترتیب کو تبدیل کر دیا تاکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی وفات کے بعد اگلی نسلیں اس کو سمجھ سکیں ۔ اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سمجھا بھی دیا کہ اب آپ نے تلاوت اس ترتیب سے کرنی ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی ترتیب سے قرآن مجید کا لکھوا بھی دیا تھا۔
عثمان رضی اللہ عنہ نے اسی ترتیب سے کاپیاں بھی بنا کر ہر شہر میں بھیج دیں اور ساتھ تمام لوگوں کو کہا کہ اگر انہوں نے خود لکھا ہے، تو اسے آپ ختم کر دیں تاکہ غلطی نہ رہے۔ چنانچہ ہر شہر میں حکومت نے لوگوں سے خود لکھا ہوا قرآن لے لیا اور بڑی عزت کے ساتھ اسے ختم کر دیا۔ پھر تمام قرآن کے علماء جو حفاظ تھے،انہیں سمجھا دیا کہ وہ قرآن مجید کو اسی طرح سب لوگوں کو پڑھاتے جائیں۔ اگر یہ کام محض مشورہ ہی سے ہوا ہوتا تو پھر ہر انسان میں اختلاف پیدا ہو جاتا۔
اس سے یہ کنفرم ہو گیا کہ قرآن مجید کی ترتیب انسانوں کے مشورے سے نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی نے خود اس کی ترتیب کر دی ہے تاکہ اس ٹائم سے لے کر قیامت تک ہر انسان آسانی سے سمجھ سکے۔ اس کا تجربہ آپ خود کر چکے ہیں کہ آپ موجودہ قرآن مجید کو آسانی سے سمجھ لیتے ہیں۔ اگر نزول کے ٹائم آیات جیسے نازل ہوتی تھیں، اس وقت قرآن اس شکل میں لکھا ہوا آتا تو ہمیں بہت سی آیات سمجھ ہی نہیں آتیں حالانکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو سمجھ لیتے مگر ہم نہیں سمجھ سکتے تھے۔ اس لیے اللہ تعالی نے اہتمام کر دیا کہ ہر ٹائم کا انسان قرآن مجید کو سمجھ سکے۔
Ask you questions through email at mubashirnazir100@gmail.com.