سوال: کیا کسی مسلمان کوتعویذ وغیرہ پہننا جائز ہے ؟
جواب: دلچسپ سوال ہے جو کافی عرصے بعد آپ نے بھیجا ہے۔ تعویذ وغیرہ کئی جادو ٹونا کرنے والے بنا دیتے ہیں جس میں وہ کسی جن سے مانگ رہے ہوتے ہیں۔ اب یہ معلوم نہیں کہ اس تعویذ میں انہوں نے لکھا کیا ہے، لیکن عام طور پر ایسے عامل حضرات شرکیہ عمل کر رہے ہوتے ہیں جس میں کسی جن سے دعائیں کر رہے ہوتے ہیں۔ اس لیے ایسے تعویذ کا معنی نہ بھی ملے، تب بھی ا س بچنا چاہیے کہ اس میں ہمیں خود معلوم نہیں ہوتا ۔۔ نبی ﷺ نے بھی اس طرح کےعمل کو شرک قرار دیا ہے۔ اس لیے احتیاط ہی اچھا ہے۔
سوال: بھائی ایک مشورہ کرنا چاہتاہوں۔جیسے جیسے وقت گزرتا جارہا ہے، مصروفیات اور ذمہ داریاں بھی بڑھتی چلی جاتی ہیں، جبکہ دین کا کام کرنے کی جذبہ اور ذمہ داری کاا حساس بھی ہروقت رہتا ہے بلکہ اپنی کوتاہیوں کا احساس رہتا ہے۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ مجھے گائیڈ فرمائیں کہ میں ان تمام ذمہ داریوں سے کس طرح عہدہ برا ہوں۔ ماشاء اللہ آپ میرے استاذ اوررہنما بھی ہیں اور آئیڈیل بھی ہیں۔
جس طرح آپ زندگی کی ڈیوٹیوں کو سرانجام دے رہے ہیں کہ تحریر وتحقیق کا کام بھی کررہے ہیں اور ویڈیو ریکارڈنگ، ایڈیٹنگ اور ویب مینجمنٹ اور دیگر معاشی ایکٹیویٹیز بھی نبھا رہے ہیں، یقیناً یہ سب اللہ کی کرم فرمائی سے ہی ممکن ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں اہم رول ٹائم مینیجمنٹ کا بھی ہے۔اگر آپ مجھے بھی یہ “گُر” سکھادیں کہ آپ یہ سب کچھ کس طرح کرتے ہیں تو میں آپ کو نہایت شکر گزار ہوں گا۔
جواب:ٹائم مینجمنٹ بہت اہم معاملہ ہے اور اسے استعمال کرنا بہت ضروری ہے۔ اب یہ مقصد بہت عمدہ ہے لیکن اس میں محنت کافی کرنی ہو گی۔ اس کے لیے کچھ ٹپ ہی عرض کر سکتا ہوں:
۔۔۔۔۔۔ سب سے پہلے نیت کریں کہ ہم ٹائم مینجمنٹ کرنا چاہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی سے دعا کریں کہ وہ ہمیں ٹائم مینج کرنے کی صلاحیت دے دے۔
۔۔۔۔۔۔ اگر ذہن میں تیزی سے خون چل رہا ہے تو کام آسان ہو جاتا ہے۔ اگر خون کی مووومنٹ کم ہے تو پھر کسی معالج سے رابطہ کریں کہ وہ ایسی کوئی میڈیسنز دیں جس سے ذہن میں خون صحیح طرح پہنچنا شروع کر دے۔
۔۔۔۔۔۔ جب ایسی صلاحیت آ جائے تو پھر بہترین طریقہ یہ ہے کہ پر ایک ہفتے کا پلان ایکسل میں بنا لیجیے جس میں ہر دن اور اس کے ٹائم میں اپنا پلان کر لیں۔ مثلاً جمعہ کی صبح، کلاسز میں ٹائم لگانا ہے۔ دوپہر میں جمعہ کی نماز ادا کرنی ہے۔ نماز جمعہ کے بعد دو گھنٹے تک کتاب پڑھنی ہے۔ شام میں ایک گھنٹہ کھیل کھیلنا ہے۔ اس طرح ہفتہ، اتوار، پیر وغیرہ کا اسی طرح پلان بنا لیں۔ اسی پلان کے ساتھ موبائل میں ہر ٹائم پر الرٹ بھی لگا دیں تاکہ اس دن، کس وقت یہ کام کرنا ہے۔
۔۔۔۔۔۔ شام میں جب دن ختم ہو تو پھر پورے دن میں پلان پر عمل پر لکھ لیجیے کہ اتنا عمل ہوا ہے۔ جو نہیں ہو سکا تو اس کی وجہ کیا ہے۔ یہ بھی مسئلہ آ سکتا ہے کہ رات میں یہ لکھیں تو بعض اوقات ایسا افسوس آتا ہے کہ پھر نیند صحیح نہیں آتی ہے۔ اس لیے چاہیں تو صبح میں پچھلے دن پر رپورٹ بنا دیں۔
۔۔۔۔۔۔ جو کام نہیں ہو سکا، اگلے دن میں ضرور کر لیں۔
۔۔۔۔۔۔ ہفتے کے آخر میں تجزیہ کر لیجیے کہ 100 میں سے مثلاً 80% کام ہو گیا ہے۔ اس طرح اگلے ہفتے کا پلان بنا دیں۔ جتنا اسکور حاصل ہوا ہے تو اس میں اپنا بہترین تحفہ بھی دے دیں۔ مثلاً یہ سوچ لیا کہ اگر 80% ٹائم صحیح طرح استعمال ہوا تو اپنے ذہن کو تحفہ یہ دیں کہ جو آپ اچھا کھانا کھلا دیں اور اللہ تعالی کا شکر ادا کریں اور دو رکعت نفل نماز پڑھ لیں۔ اس سے زیادہ اسکور ہو تو پھر اس میں بڑا تحفہ دیں۔ اگر 50% سے کم ہی اسکور آئے تو اس میں خود کو سزا دیں۔ سزا کی مثال یہ ہے کہ ہم اپنے جسم کو سزا کے طور پر ایک کلومیٹر جاگنگ یا پیدل چل لیں۔
اس کی چند ہفتوں تک عادت کے بعد ٹائم مینجمنٹ کی عادت بن جائے گی۔ پھر لکھنے اور موبائل الرٹ کی ضرورت بھی شاید نہ رہے اور پھر آٹو میٹک ذہن ہی استعمال کرنے لگے۔ ایک عالم احمد یار خان نعیمی صاحب کی شخصیت میں پڑھا تھا کہ وہ ٹائم کو اتنا مینج کرتے تھے کہ عصر اور مغرب کے دوران والک کرتے تھے۔ وہ اس گلی میں گزرتے تو وہاں بھینسیں ہوتی تھیں۔ اس کے مالک نے الرٹ کر دینا کہ جلدی کرو، دودھ نکال دو کیونکہ مفتی صاحب گزر گئے ہیں۔ یعنی ان مفتی صاحب کی ٹائم مینجمنٹ کی عادت اتنی اچھی تھی کہ لوگ ان کے ٹائم کی عادت سے اپنے جانوروں کو استعمال کرنے لگے۔
اس طرح ہم بھی کسی ایسے بھائی، دوست یا استاذ کو آئیڈیل بنا کر عادت کر لیں جو اچھی طرح اپنا ٹائم مینج کرتے ہیں۔
سوال: اگر کوئی انسان جنگل میں کہیں تنہا (اکیلا) فرض نماز پڑھنا چاہتا ہے تو کیا اس کے لیے اذان اور اقامت کہنا ضروری ہوگا؟
جواب: آپ کے سوالات بہت دلچسپ ہوتے ہیں لیکن ابھی تک تمام سوالات نماز سے متعلق آ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر ٹاپکس جیسے زکوۃ، معاشرت، معاشیات اور سیاسیات سے متعلق بھی ضرور بھیجیے گا۔ اذان اور اقامت کا تعلق تو باجماعت نماز سے متعلق ہے جو بنیادی طور پر اعلان ہوتا ہے۔ اگر اکیلے جنگل یا کسی بھی جگہ میں ہوں، تو پھر اذان اور اقامت لازمی نہیں ہے۔ ہاں اپنے شوق و ذوق کی بنیاد پر کوئی کرنا چاہے تو اس میں کوئی پابندی بھی نہیں ہے۔ فرض کیجیے کہ کسی ٹریول میں آپ دو یا اس سے زیادہ لوگ ہیں اور اب سفر میں جنگل میں نماز پڑھنے لگے ہیں تو پھر زیادہ عمدہ ہے کہ اذان اور اقامت ضرور کر لیں۔
ابھی میں نے انڈین خبر پڑھی ہے کہ بہار میں ایک ڈیم خشک ہوا تو اس میں قدیم مسجد نکل آئی۔ اب بہاری بھائی وہاں جا کر نماز پڑھ رہے ہیں۔ یہ بہت عمدہ عمل ان بھائیوں نے کیا ہے۔
والسلام
محمد مبشر نذیر
تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس
Send questions at mubashirnazir100@gmail.com.