من و سلویٰ کیا چیز تھی؟ کیا یہ آسمانی  یا جنت کی خوراک تھی یا زمین پر پیدا ہونے والی کوئی جنس تھی؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بھائی ایک سوال آیا ہے۔ من و سلویٰ کیا چیز تھی؟ کیا یہ آسمانی  یا جنت کی خوراک تھی یا زمین پر پیدا ہونے والی کوئی جنس تھی؟

ڈاکٹر رفعت نواب، فیصل آباد

جواب: قرآن مجید میں من و سلوی کا ذکر ہے اور یہ بھی بتا دیا ہے کہ بنی اسرائیل کو جب مصر سے نکالا تھا تو تب من و سلوی عنایت فرمائی۔ قرآن مجید میں اسلوب یہی ہے کہ جو پہلے تاریخ میں انفارمیشن موجود ہو تو پھر اس کی وضاحت نہیں کی جاتی ہے بلکہ صرف اشارہ ہی کیا جاتا ہے۔ تاریخ میں یہ انفارمیشن پہلے ہی بنی اسرائیل کو موجود تھی جو اب بھی بائبل میں موجود ہے۔ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل مصر میں ایگریکلچر علاقہ ڈیلٹا میں رہتے تھے اور وہاں خوراک آسانی سے مل جاتی تھی۔ جب وہ فرعون کی غلامی سے نکلے تو پھر وہ صحرا سینا میں کچھ عرصے تک رہنا پڑا جہاں اس صحرا میں خوراک کا مسئلہ تھا۔ 

 اسے آپ پہلے قرآن مجید میں پڑھ لیجیے اور پھر بائبل میں تاریخ کی کتاب دیکھ لیجیے۔ تفاسیر میں بھی مسلم علماء نے بائبل کی تاریخ ہی کو اپنی تفاسیر میں بیان کیا ہے۔ قرآن مجید میں ہے۔ 

وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ ۖ كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ۖ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَٰكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ۔

 آپ  پر بادل  کا سایہ کیا اور آپ  پر من و سلویٰ اتارے  تاکہ  آپ  کھائیں  اور یہ پاکیزہ چیزیں جو ہم نے آپ  کو  دی ہیں۔  (افسوس کہ جن پر یہ عنایت ہوئی، انہوں نے اِس کی ناقدری کی اور اِس طرح) انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا، بلکہ اپنے ہی اوپر ظلم کرتے رہے ۔

وَإِذِ اسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ۔ 

 (اے بنی اسرائیل!)یاد کیجیے،جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی کی دعا کی تو ہم نے کہا : “اپنی لاٹھی  اِس پتھر پرمار  دیجیے۔”  (انہوں  نے  ایسا  ہی  کیا) تو اُس سے بارہ چشمے بہہ نکلے،  اِس طرح کہ ہر گروہ نے اپنے لیے پانی لینے کی جگہ متعین کر لی۔ اللہ کے  اِس رزق  سے کھائیں  اور پئیں اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھریے  گا۔ (البقرۃ  57&60) 

 بائبل میں اس طرح وضاحت ہے جو خود بنی اسرائیل کے اسکالرز نے اپنی تاریخ لکھی ہے۔ یہ عرض کر دوں کہ بائبل اللہ تعالی کی کتاب نہیں ہے بلکہ بنی اسرائیل کے اسکالرز نے 56 کتابیں لکھ دیں اور وہ سب مل کر بائبل بن جاتی ہے۔ جیسے ہم اپنی کتاب لکھتے ہوئے قرآن مجید کا حوالہ دیتے ہوئے آیات لکھ دیتے ہیں، بالکل اسی طرح بنی اسرائیل کے اسکالرز نے تورات اور انجیل کے حوالے پیش کیے ہیں۔ اس کے لیے آپ بائبل کی کتاب خروج یعنی اکساڈس کا 16 باب ہے تو انہوں نے فرعون سے نجات کے بعد اپنی کہانی اس طرح لکھی ہے۔ 

تب لوگوں نے ایلیم سے سفر کر کے سینائی کے ریگستان پہنچے ۔ یہ جگہ ایلیم اور سینائی کے درمیان تھی ۔ وہ اُس جگہ پر مصر سے نکل جانے کے بعد دُوسرے مہینے کے پندرھویں دن پہنچے۔ تب بنی اسرائیلیوں نے پھر شکایت کرنی شروع کیں۔ اُنہوں نے موسیٰ اور ہارون (علیہما الصلوۃ والسلام) سے ریگستان میں شکایت کی۔

لوگوں نے موسیٰ اور ہارون سے کہا، یہ ہمارے لئے اچھا ہوتا کہ خداوند ہم لوگوں کو مصر میں مار ڈالا ہوتا۔ مصر میں ہم لوگوں کے پاس کھانے کو بہت کچھ تھا۔ ہم لوگوں کے پاس بہت سارے کھانے تھے جس کی ہمیں ضرورت تھی۔ لیکن اب تم ہمیں ریگستان میں لے آئے ہو ۔ ہم سب یہاں بھوک سے مر جائیں گے۔

تب خداوند نے موسیٰ سے کہا، میں آسمان سے کھانا گراؤں گا ۔ یہ غذا تم لوگوں کے کھانے کے لئے ہو گی ۔ ہر روز لوگ باہر جائیں اور اُس دن کے کھا نے کی ضرورت کے مطابق کھانا جمع کریں۔ میں یہ اس لئے گراؤں گا کہ میں دیکھوں کیا لوگ وہی کریں گے جو میں کر نے کو کہوں گا۔

خداوند نے موسیٰ سے کہا، میں نے بنی اسرائیلیوں کی شکایت سُنی ہے۔ اِس لئے ان سے میری باتیں کہو، آج شام کو تم گوشت کھاؤ گے اور کل صبح تم لوگ پیٹ بھر کر روٹیاں کھاؤ گے ۔ پھر تم لوگ جان جاؤ گے کہ تم خداوند اپنے خدا پر بھروسہ کر سکتے ہو۔

اس رات بہت سارے بٹیر ( پرندے ) آئے اور خیمہ کو ڈھک لیا۔ صبح میں خیمہ کے چاروں طرف شبنم پڑی رہتی تھی۔ سورج نکل جانے پر شبنم سوکھ جاتی اور پالے کی پتلی تہہ کی طرح زمین پر کچھ رہ جاتا تھا۔

بنی اسرائیلیوں نے اسے دیکھا اور ایک دوسرے سے پو چھا کہ وہ کیا ہے؟ انہوں نے یہ سوال اس لئے کیا کہ وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ کیا چیز ہے ۔

اس لئے موسیٰ نے ان سے کہا، یہ کھانا ہے جسے خداوند تمہیں کھا نے کو دے رہا ہے ۔ خداوند کہتا ہے کہ ہر آدمی اتنا جمع کرے جتنی اس کو ضرورت ہے۔ تم لوگوں میں سے ہر ایک آٹھ پیالے اپنے خاندان کے ہر آدمی کے لئے جمع کرے گا۔

اس لئے بنی اسرائیلیوں نے ایسا ہی کیا ۔ ہر آدمی نے اس کھانے کو جمع کیا ۔ کچھ آدمیوں نے دوسرے لوگوں سے زیادہ جمع کیا۔ ان لوگوں نے اپنے خاندان کے ہر ایک آدمی کو کھانا دیا۔ جب کھانا ناپا گیا تو ہر ایک آدمی کے لئے یہ کافی تھا، لیکن کبھی بھی ضرورت سے زیادہ نہیں ہوا۔ جس نے بھی زیادہ جمع کیا اس کے پاس بھی کچھ نہیں بچا۔ لیکن جو کوئی تھوڑا جمع کیا تب بھی وہ اس کے لئے کافی تھا ۔

موسیٰ نے ان سے کہا، اگلے دن کھا نے کے لئے وہ کھانا نہ بچائیں۔ لیکن لوگوں نے موسیٰ کی بات نہیں مانی ۔ کچھ لوگوں نے اپنا کھانا بچایا جس کو وہ دوسرے دن کھا سکیں ۔ لیکن جو کھانا بچایا گیا تھا اس میں کیڑے پڑ گئے اور بدبو آنے لگی۔ موسیٰ ان لوگوں پر غصّہ ہوا جنہوں نے ایسا کیا تھا۔ 

ہر صبح لوگ کھانا جمع کر تے تھے ہر ایک آدمی اتنا جمع کرتا تھا ۔ جتنا وہ کھا سکے لیکن جب دھوپ تیز ہوتی تھی کھانا گل جاتا تھا اور ختم ہو جاتا تھا ۔ چھٹے دن کو لوگوں نے دوگُنا کھانا جمع کیا ۔ انہوں نے سولہ پیالے ہر آدمی کے لئے جمع کیا۔ اس لئے لوگوں کے تمام قائدین آئے اور انہوں نے یہ بات موسیٰ سے کہی ۔

موسیٰ نے ان سے کہا، یہ ویسا ہی ہے جیسا خداوند نے بتایا تھا کیوں کہ کل خداوند کے آرام کا مقدس دن سبت ہے ۔ تم جو پکانا چاہتے ہو، پکا لو جو ابالنا چاہتے ہو ابال لو۔ اور بچے ہو ئے کو کل کے لئے محفوظ رکھو۔

لوگوں نے موسیٰ کے حکم کے مطابق دوسرے دن کے لئے بچے ہو ئے کھا نے کو دیکھا اور کھانا خراب نہیں ہوا اور نہ ہی اس میں کو ئی کیڑا لگا۔

 موسیٰ نے کہا، آج سبت کا دن ہے، خداوند کو تعظیم دینے کے لئے خاص آرام کا دن ہے۔ اس لئے تم لوگوں میں سے کو ئی بھی کل کھیت میں نہیں جائے گا ۔ جو تم نے کل جمع کیا ہے کھاؤ۔ تم لوگوں کو چھ دن کا کھانا جمع کرنا چاہئے لیکن ساتواں دن آرام کا دن ہے اس لئے زمین پر کو ئی خاص کھانا نہیں ہو گا۔

ہفتہ کو کچھ لوگ کچھ کھانا جمع کر نے گئے لیکن وہ وہاں تھوڑا سا بھی کھانا نہیں پا سکے۔ تب خداوند نے موسیٰ سے کہا، تمہارے لوگ میرے حکم کی تعمیل اور نصیحتوں پر عمل کر نے سے کب تک باز رہیں گے؟۔ دیکھو، جمعہ کو خداوند دو دن کے لئے کافی کھا نا دیگا۔ اس لئے سبت کے دن ہر ایک کو بیٹھنا اور آرام کرنا چاہئے وہیں ٹھہرے رہو جہاں ہو۔

اس لئے لوگوں نے سبت کو آرام کیا۔ اسرائیلی لوگوں نے اس خاص غذا کو من کہنا شروع کیا ۔ منّ سفید چھو ٹے دھنیا کے بیجوں کی طرح تھے اور اسکا ذائقہ شہد سے بنے کیک کی طرح تھا ۔

موسیٰ نے فرمایا، خداوند نے نصیحت کی کہ اس کھا نے کا آٹھ پیالے اپنی نسل کے لئے بچاؤ۔ تب وہ اس کھانے کو دیکھ سکیں گے جسے میں نے تم لوگوں کو ریگستان میں اس وقت دیا تھا جب میں نے تم لوگوں کو مصر سے نکالا تھا۔

اس لئے موسیٰ نے ہارون سے کہا، ایک مرتبان لو اور اسے آٹھ پیالے منّ سے بھرو اور اس منّ کو خداوند کے سامنے رکھو اور اسے اپنی نسلوں کے لئے بچاؤ۔

اس لئے ہارون نے ویسا ہی کیا جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ ہارون نے آگے چل کر منّ کے مرتبان کو معاہدہ کے صندوق کے سامنے رکھا۔ لوگوں نے چالیس سال تک منّ کھایا۔ وہ منّ اس وقت تک کھا تے رہے جب تک وہ اس ملک (فلسطین) میں نہیں آئے جہاں انہیں رہنا تھا۔ وہ اسے اس وقت تک کھاتے رہے جب تک وہ کنعان کے قریب نہیں آگئے۔ (وہ منّ کے لئے جس تول کا استعمال کرتے تھے وہ عومر تھا۔ ایک عومر تقریباً آٹھ پیالوں کے برابر تھا-)

https://gospelgo.com/a/urdu_bible.htm?ungw#Exodus

بنی اسرائیل نے اپنی تاریخ جو لکھی ہے، اسے آپ خود اندازہ کر سکتے ہیں کہ کس طرح اللہ تعالی نے آسمان سے کھانا اس طرح اتار دیا کہ بٹیر آ کر بیٹھ جاتے اور بنی اسرائیل ان بٹیر کو پکڑ کر ذبح کر کے گوشت کا سالن بنا لیتے۔ دوسری طرح روٹی کے لیے یہ احتمام کر دیا کہ شبنم کی شکل میں آٹا گر جاتا اور لوگ اسے دھوپ میں سوکھ کرکے روٹی بنا لیتے تھے۔ یہی من وہ روٹی یا کیک مل جاتا اور سلوی وہ پرندے کا گوشت تھا۔ 

آپ اگر کسی صحرا میں کچھ ٹائم رہے ہوں تو آپ کو خوراک اور پانی کا مسئلہ سامنے آیا ہو گا۔ اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو اس چالیس سال تک تربیت کے لیے کھانا دیا اور اس کے ساتھ پانی بھی عنایت کر دیے۔ اسے آپ قرآن مجید میں دیکھ لیجیے اور پھر بائبل میں آپ خود ڈھونڈ سکتے ہیں کہ یہی تاریخ ان کی رہی۔

وَإِذِ اسْتَسْقَىٰ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاكَ الْحَجَرَ ۖ فَانْفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْنًا ۖ قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَشْرَبَهُمْ ۖ كُلُوا وَاشْرَبُوا مِنْ رِزْقِ اللَّهِ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ۔

 (اے بنی اسرائیل!) یاد کیجیے،جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی کی دعا کی تو ہم نے کہا : “اپنی لاٹھی  اِس پتھر پرمار  دیجیے۔  (انہوں  نے  ایسا  ہی  کیا) تو اُس سے بارہ چشمے بہہ نکلے،  اِس طرح کہ ہر گروہ نے اپنے لیے پانی لینے کی جگہ متعین کر لی۔ اللہ کے  اِس رزق  سے کھائیں  اور پئیں اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھریے  گا۔ (سورۃ البقرۃ 60)

لیکن یہ آپ خود دیکھ سکتے ہیں کہ تربیت کے دوران انہوں نے مزید کیسی حرکتیں کرتے رہے۔ اس سے عبرت ہمارے سامنے آ جائے گی کہ ہم لوگ بھی ایسی حرکتیں کر لیتے ہیں۔

وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَىٰ لَنْ نَصْبِرَ عَلَىٰ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ مِنْ بَقْلِهَا وَقِثَّائِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا ۖ قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَىٰ بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ ۚ اهْبِطُوا مِصْرًا فَإِنَّ لَكُمْ مَا سَأَلْتُمْ ۗ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِنَ اللَّهِ ۗ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ۗ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ۔

یاد کیجیے، جب آپ  نے عرض کی: ’اے موسیٰ! ہم ایک ہی کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے ۔ چنانچہ ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کیجیے کہ یہ سبزی، ککڑی، لہسن،  مسور کی دال  اور پیاز جو زمین اگاتی ہے، وہ اِن چیزوں میں سے ہمارے لیے نکال کر لائے۔

اس (موسی) نے فرمایا: آپ  ایک بہتر چیز کو کم تر چیزوں سے بدلنا چاہتے ہیں؟ اچھا تو جائیے،کسی مصر ہی میں جا کر  رہیں۔ اِس لیے کہ یہ جو کچھ آپ مانگتے ہیں، وہاں آپ  کو مل جائے گا۔ (تاکہ آپ دوبارہ اسی غلامی  میں پھنس جائیں۔ وہ یہی حرکتیں کرتے رہے) اور اُن پر ذلت اور محتاجی مسلط کردی گئی اور وہ اللہ تعالی  کا غضب خرید کر  لے  آئے۔ یہ اِس وجہ سے ہوا کہ وہ اللہ تعالی کی آیتوں کو نہیں مانتے تھے اور اسے نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یہ اِس وجہ سے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ( اللہ کی ٹھیرائی ہوئی) کسی حد پر نہ رہتے تھے۔ (سورۃ البقرۃ 61)

بنی اسرائیل نے تربیت میں تو جو حرکتیں کی تھیں، وہ تو انہوں نے کر ہی لیا لیکن پھر انہوں نے اصلاح کر دی تو دو سو سال بعد تقریباً 1000 قبل مسیح میں جب وہ فلسطین پہنچے اور وہاں حضرت داؤد اور سلیمان علیہما الصلوۃ والسلام کی حکومت مل گئی تو وہ دنیا کے سپر پاور بن گئے۔ حضرت سلیمان علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات کے بعد انہوں نے غلط حرکتیں کرتے رہے۔ اسے خود انہوں نے اپنی کتابوں میں بائبل میں لکھ دیا ہے۔

انہوں نے حضرت الیاس علیہ الصلوۃ والسلام کو شہید کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ اس کے نتیجے میں وہ عراق میں غلام بنا کر بھیجے گئے۔ وہاں انہوں نے اصلاح کی کیونکہ حضرت عزیر علیہ الصلوۃ والسلام نے انہیں تورات دوبارہ لکھ کر پڑھا دی تو اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو دوبارہ آزادی دے دی۔ اس کے بعد انہوں نے حضرت زکریا اور یحیی علیہما الصلوۃ والسلام کو شہید کر دیا۔ آخر میں حضرت مسیح علیہ الصلوۃ السلام کو شہید کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے اور اللہ تعالی نے 70 عیسوی کیلنڈر میں مغلوبیت کی سزا دی جو قیامت تک کے لیے ہے۔

آپ اگر چاہیں تو میرے سفرنامے میں اس کا تجربہ دیکھ سکتے ہیں جب میں اسی صحرا سینا میں گیا تھا۔ یہ سفرنامہ آپ کی خدمت میں کتاب اور لیکچرز کی شکل میں موجود ہے۔  جو معاملہ بنی اسرائیل کے ساتھ ہوا تو یہی معاملہ مسلمانوں کے ساتھ ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں انہیں دنیا کی سپر پاور بنا دیا۔ لیکن جب ہم نے انحرافات شروع کیے تو پھر ہمیں بھی دیگر سپر پاورز کے غلام بنا دیا گیا ہے۔

ہاں یہ غلامی ہمارے لیڈرز پر نافذ ہوئی ہے۔ عوام میں ذاتی طور پر جو شخص اصلاح کر لے تو اللہ تعالی اس غلامی سے بچا لیتا ہے اور جو گمراہی اختیار کرے تو اپنے لیڈرز کے نفسیاتی غلام رہتے ہیں اور انہی کے لیے احتجاج کرتے پھرتے ہیں۔ یہ تاریخ دونوں امتوں کی ایسی ہے جس سے یہ ثبوت ملتا ہے کہ اللہ تعالی اس طرح ہر انسان کو جزا یا سزا کا سلسلہ آخرت میں کر دے گا۔ یہ ثبوت ہر انسان کے لیے کافی ہے کہ آخرت میں رزلٹ ایسا ہی آنا ہے۔ اللہ تعالی نے تورات، زبور، انجیل اور قرآن مجید میں یہی وارننگ اور اصلاح میں لکھ دیا ہے۔

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”

من و سلویٰ کیا چیز تھی؟ کیا یہ آسمانی  یا جنت کی خوراک تھی یا زمین پر پیدا ہونے والی کوئی جنس تھی؟
Scroll to top