جنگل اور غار میں چھپ کر رہنا اور جہاد کرنا کوئی دین کا حکم ہے؟

سوال: السلام علیکم سر۔ آج سورۃ الکہف کا مطالعہ کیا ہے تو یہ سوالات پیدا ہوئے ہیں۔ پہلا سوال یہ ہے کہ اسلام میں جنگل میں یا غار میں جا کر عبادات کرنا کوئی اچھا نہیں سمجھا گیا تو پھر اصحاب کہف میں یہ رعایت کیوں کی گئی؟ محمد وکیل، کروڑ پکہ

جواب: نارمل حالات میں جنگل اور غاروں میں چھپانے میں دین کا کوئی حکم نہیں ہے۔ ہاں اگر کبھی کوئی مجبوری ہو تو پھر انسان کو جانا پڑتا ہے۔ اس کی مثال آپ دیکھیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہجرت میں غاور ثور میں کچھ دن کے لیے چھپنا پڑا تھا کیونکہ آپ پر حملے لیے سارے قبیلوں کے جنگجو اکٹھے آ گئے تھے۔

اس سے پہلے وحی سے پہلے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اعتکاف کے لیے جبل نور کی غار میں عبادت کرتے تھے کیونکہ حرم شریف میں بھی مشرکین نے اپنے مجسمے بنا چکے تھے اور وہاں و ہ مشرکانہ عمل کر تے تھے۔ اب وہاں اللہ تعالی کے لیے نماز پڑھنے اور اعتکاف کرنے میں مشرکین کے عمل سے ڈسٹرب ہونے کی وجہ سے جبل نور میں اعتکاف کر لیتے تھے تاکہ فوکس کے ساتھ عبادت کر سکیں۔ حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام کو بھی اعتکاف کے لیے جبل طور میں اللہ تعالی کا حکم تھا تاکہ وہ اعتکاف کریں اور اس میں تورات نازل ہوئی۔ ان تمام لوکیشنز میں میں نے سفر کر کے دیکھا اور سفرنامہ بھی لکھ چکا ہوں۔ 

https://mubashirnazir.org/2023/05/10/%d9%82%d8%b1%d8%a2%d9%86-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d8%a8%d8%a7%d8%a6%d8%a8%d9%84-%da%a9%db%92-%d8%af%db%8c%d8%b3-%d9%85%db%8c%da%ba/

بالکل اسی طرح اصحاب کہف میں کرائسس کا معاملہ تھا کہ ان کا بادشاہ مشرک تھا اور وہ مذہبی جبر کے لیے اس کی فوجی سب کو مشرک بنواتے تھے۔ اس کے لیے  اصحاب کہف کو غاروں میں رہنے کے لیے جانا پڑا ورنہ بادشاہ کی فوج انہیں زبردستی شرک میں لانا چاہتی تھی۔ یہ اصحاب کہف حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کی دعوت کے نتیجے میں حواریوں کی دعوت میں ایمان لائے تھے۔ اس غار پر اردن اور لبنان دونوں میں دعوی ہے کہ یہ غار ہے اور دونوں میں مسجد یا چرچ بنا ہوا ہے۔ قرآن مجید میں یہ بتا دیا کہ ان کی قبروں پر مسجد بنا دی تھی۔ لبنان میں انہی اصحاب کہف کی قبروں پر چرچ بنایا ہوا ہے۔ 

https://www.britannica.com/topic/Seven-Sleepers-of-Ephesus

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث بھی اسی پر ہے کہ جب جبر اور دہشت گردی کی حالت ہو تو پھر غاروں جنگلوں ہی میں رہنا چاہیے اور کسی دہشت گرد پارٹی کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔ 

https://www.islamicurdubooks.com/hadith/subchapters.php?fbookschapters_id=134&bookid=2

سوال: حضرت خضر علیہ الصلوۃ والسلام کیا نبی تھے یا فرشتہ؟

جواب: اگر حضرت خضر علیہ الصلوۃ والسلام نبی ہوتے تو پھر ان سے بڑے نبی اور رسول موسی علیہ الصلوۃ والسلام تھے۔ پھر بچے کو قتل کرنے پر حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام انہی کی گردن پکڑ کر عدالت میں سزا دلواتے۔ ایسا نہیں ہوا کیونکہ اللہ تعالی نے فرشتوں کے عمل کو ایک حقیقی  شکل دکھائی تھی۔ اس لیے لاجیکل یہی ہے کہ خضر علیہ الصلوۃ والسلام فرشتے ہی تھے ورنہ انسان ہوتے تو انہیں پر عدالت جاری ہوتی۔ 

بعد میں لوگوں نے احمقانہ کہانیاں خضر علیہ الصلوۃ والسلام کے بارے میں کر دیں جس میں امیر حمزہ جیسی کہانیاں ہیں جن کی حقیقت کچھ نہیں ہے۔ بس اس زمانے میں یہ کہانیاں ہی ایجاد کی گئی تھیں جس میں حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی جنگلات میں جنات سے لڑائیاں بنا دیں اور پھر خضر علیہ الصلوۃ والسلام سے ملاقات بھی کروا دی۔ اسے فکشن ہی کہہ سکتے ہیں جیسا کہ آج کل ناول ، فلم اور ڈرامہ بنا دیتے ہیں۔ 

سوال: یاجوج ماجوج قوم جیسا کہ قیامت کے نزدیک دیوار سے نکل کر پوری دنیا میں تباہی مچا دیں گے تو اسی وقت انہوں نے پری دنیا میں تباہی کیا کریں گے؟

جواب: یہ پیش گوئی قرآن مجید میں ہے اور ا س سے پہلے ہی بائبل میں موجود ہے جو تورات ہی میں سے بنی اسرائیل نے بیان کیا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوا کہ یاجوج ماجوج ہیں کون؟ بائبل ہی میں قدیم تاریخ میں بتا دیا کہ  حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کے تیسرے اہل ایمان بیٹے یافث رضی اللہ عنہ کی نسل ہے جس میں بڑے بادشاہ ایک یاجوج اور دوسرا ماجوج گزرے ہیں اور انہی کے نام پر یہ قوم مشہور ہوئی۔ ان کا علاقہ آرمینیا، آزربائجان ہے۔پہلے یہ اہل ایمان تھے، پھر مشرک بنے۔ بعد میں ان کے بہت سے لوگ ایمان لائے۔

ظاہر ہے کہ ان کی اولاد زیادہ تیزی سے پھیلتی رہی ۔ یہی لوگ پھر روس، یورپ، چین، جاپان، امریکہ اور پاکستان انڈیا میں بھی پھیل گئے۔ یہ قبائلی لوگ ہی رہے لیکن جب ان کا عروج شروع ہوا تو پھر وہ اعلی ٹیکنالوجی بھی دریافت کرتے رہے۔ پوری دنیا پر قبضہ کرنے کا پراسس انہوں نے 850 عیسوی میں کیا اور آج تک جاری ہے۔ تاریخ میں یہ سٹیپ دیکھیے کہ یاجوج ماجوج  کی یلغار اس طرح جاری ہوئی۔ 
۔۔۔۔۔۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی وفات کے بعد بنو امیہ کی حکومت ختم کرنے کے لیے بنو عباس کی حکومت عیسوی میں بن گئی اور انہوں نے یاجوج ماجوج کی طاقت کو استعمال کیا۔ اس کے بعد یہی یاجوج ماجوج 850 میں ہی حکومت کو چلانے لگے اور آہستہ آہستہ یہ ایران، آزر بائجان، تاجکستان، افغانستان، ازبکستان اور انڈیا کے بادشاہ بنے۔ 

۔۔۔۔۔۔ یورپی بھی یاجوج ماجوج ہیں جنہوں نے صلیبی جنگیں کیں اور ترکی اور فلسطین پر قبضہ کر لیا لیکن یاجوج ماجوج ہی کی نسل کے بڑے اعلی مسلمان صلاح الدین ایوبی نے 1180 تک انہیں بھگا دیا۔

۔۔۔۔۔۔ منگول کے یاجوج ماجوج نے تاجکستان سے لے کر عراق تک 1256 میں تباہی کر دی۔ پھر یہی منگولوں کی بڑی تعداد ایمان لائے اور انہی میں سلطنت عثمانیہ اور مغل سلطنت بنا دی اور اس زمانے میں یہی سپر پاورز تھے۔

۔۔۔۔۔۔ یورپ کے یاجوج ماجوج پر بڑی کامیابی ہوئی کہ تمام مسلم ممالک پر قابو کر لیا اور پھر سات ہی امریکہ، آسٹریلیا اور افریقہ میں قابو کر لیا۔ یہ دور 1500-1947 تک جاری رہا۔ 

۔۔۔۔۔۔ ھر یورپی لوگ خود ہی آپس میں جنگیں کر کے کمزور ہوئے تو امریکہ، روس اور چین  کے یاجوج ماجوج ہی بڑی طاقت بنے اور وہی پوری زمین پر قابو کر رہے ہیں۔ ان کا زمانہ 1947-2024 تک جاری ہے۔  

حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کے  بڑے بیٹے حام رضی اللہ عنہ کی نسل افریقہ میں سیٹل ہوئے تھے تو وہی دنیا کے سپر پاور بنے جس کے آثار آپ کو مصر میں احرام نظر آتے ہیں۔ اس کے بعد دوسرے بیٹے سام رضی اللہ عنہ کی سپر پاورز بنے جو بنی اسرائیل اور عربوں میں بنی اسماعیل تھے جس میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے زمین کا بڑے حصے کو فتح کر دیا تھا۔ اب تیسرے بیٹے یافث رضی اللہ عنہ کی نسل ہے جن کی باری ہے اور پھر قیامت آ جائے گی۔ 

سوال: آپ نے تاریخ میں لکھا ہوا ہے کہ یاجوج ماجوج قبائل آسٹریلیا، روس، چین میں ہجرت کر گئے تو انہوں نے وہاں تباہی کیا پھیلائی ہے؟

جواب: کسی علاقے میں تباہی کی اور کسی جگہ نہیں کی۔ مثلاً منگولوں نے لاکھوں لوگوں کو قتل کیا تھا جو کرغیستان سے لے کر یوکرین تک تھی۔ اسی طرح پاکستان انڈیا کے علاقوں میں جنگیں کر کے مغلوں اور تیمور لنگ نے بڑی تباہی کر دی تھی جو یاجوج ماجوج ہی کی نسل سے تھے۔

پھر موجودہ زمانے میں روس اور امریکہ نے مل کر کولڈ وار کے دوران غریب ممالک میں تباہی کر رہے ہیں۔ ابھی ہماری زندگی میں ہی افغانستان، فلسطین، سوڈان، یوکرین میں تباہی دیکھ سکتے ہیں۔  آسٹریلیا اور امریکہ میں جب یورپی یاجوج ماجوج پہنچے تھے تو وہاں کے پرانے انسانوں کو تباہ و برباد کر دیا تھا۔ اب ان کی کچھ حضرات باقی ہیں۔ یورپی لوگوں نے افریقہ کے جنگلوں کے لاکھوں لوگوں کو غلام بنا کر امریکہ لے گئے تھے اور ان کی نسل وہاں ابھی موجود ہے۔ یہ سب تباہیاں ہیں جو پوری زمین پر کر چکے ہیں۔  چین میں منگولوں نے بڑی تباہی کر چکے ہیں۔

سوال: یہاں تک سنا ہے کہ یاجوج اجوج قوم کے کان اتنے بڑے ہیں کہ ایک کان اپنے ڈھال جتنے ہیں۔ اور ایک ان کی آوازیں بھیانک ہونگی اور وادی کا پانی بلکل خٹم کر دیں گے۔ کیا ایسا ہو گا؟ 

جواب: اس میں قرآن مجید ، بائبل میں یہ نہیں ہے بلکہ لوگوں نے خود ہی کہانیاں گھڑ لی ہیں اور اس کا کچھ حصہ چند احادیث میں ہے لیکن ابھی چیک کرنا ہے کہ کونسی حدیث قابل اعتماد ہے اور کونسی جعلی کہانی ہے۔

کسی ریسرچر نے اگر مجازی معنی میں یہ کہانی کہی ہے تو ان کی ایک بات درست لگتی ہے لیکن اتنے بڑے کان تو نہیں دیکھے ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ یاجوج ماجوج کی نسل بہت بڑی تعداد میں ہے۔ اسے آپ خود دیکھ لیجیے کہ عرب ممالک  (سامی قوم) اور افریقہ  (حامی قوم) کو چھوڑ کر باقی انسانوں کی آبادی کو گن لیں تو وہ بہت زیادہ ہیں۔

ہو سکتا ہے کہ کبھی وہ کسی چشمہ یا جھیل کا پانی پی کر ختم کر چکے ہوں یا مستقبل میں کر لیں۔ اب امید یہی ہے کہ پانی کی وجہ سے جنگیں ہوں گی۔ اس کے آثار چین اور انڈیا کی جنگ ہو سکتی ہے جس میں پانی کم ہو جائے گی۔ ابھی چین میں تبت کے علاقے میں پانی پر قابو کر رہے ہیں۔ اس کے اثرات یہ آئیں گے کہ انڈیا میں پانی کم ہو جائے گا کیونکہ تبت ہی ایشیا کی  چھت ہے اور وہیں سے پانی نیچے نکلتا ہے۔ پاکستان کے دریائے سندھ کا پانی بھی وہیں سے آ رہا ہے۔ 

https://www.islamicurdubooks.com/hadith/subchapters.php?fbookschapters_id=155&bookid=2

سوال: کیا وہ یاجوج ماجوج آج تک ابھی دیوار کو گرانے کی کوشش کرتے ہیں اور ایک دن انشاء اللہ کہیں گے اور دیوار گرا دیں گے؟

جواب: حضرت ذوالقرنین رحمتہ اللہ علیہ نے دو پہاڑوں کے درمیان دیوار جو بنائی تھی، وہ آرمینیا  اور آزربائجان سے کیا تھا۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے فتح کیا تو اس وقت اس  کے کچھ اثرات نظر آئے تھے۔ اسے آپ میرے سفرنامہ ترکی میں پڑھ لیجیے۔

https://mubashirnazir.org/2022/11/25/%d8%b3%d9%81%d8%b1%d9%86%d8%a7%d9%85%db%81-%d8%aa%d8%b1%da%a9%db%8c/

https://www.islamicurdubooks.com/hadith/ad.php?bsc_id=5393&bookid=2

پھر آہستہ آہستہ وہ دیوار ختم ہو گئی اور آج کل بھی اس کے کچھ اثرات ہی نظر آتے ہیں۔ اس دیوار سے بس کچھ شہروں کو بچا سکتی تھی جہاں کے لوگوں نے ذوالقرنین رحمتہ اللہ علیہ سے درخواست کی تھی۔ اس سے پوری زمین کو تو نہیں بچا سکتے تھےبلکہ کچھ شہروں اور دیہات کو بچا سکتے تھے۔ سورۃ الکہف میں اس علاقے ہی کا ذکر ہے۔ ذوالقرنین رحمتہ اللہ علیہ کے تین سفر تو وہی نظر آتے ہیں جہاں ایران کی حکومتیں بن گئی تھیں جن میں کرغیزستان سے لے کر ترکی تک بنی تھی۔ پھر ان کے انتقال کے بعد ایرانی بھی آپس میں لڑ کر کمزور ہی ہوتے رہے۔  

https://mubashirnazir.org/2023/07/30/%d8%b3%d9%88%d8%b1%db%83-%d8%a7%d9%84%da%a9%db%81%d9%81-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%a7%d8%b5%d8%ad%d8%a7%d8%a8-%da%a9%db%81%d9%81%d8%8c-%d8%ae%d8%b6%d8%b1%d8%8c-%d8%b0%d9%88-%d8%a7%d9%84%d9%82%d8%b1%d9%86/

https://mubashirnazir.org/2023/06/04/%d9%82%d8%b1%d8%a2%d9%86-%d9%85%d8%ac%db%8c%d8%af-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%b0%d9%88-%d8%a7%d9%84%d9%82%d8%b1%d9%86%db%8c%d9%86-%da%a9%db%92-%d8%b3%d9%81%d8%b1-%da%a9%d8%a7-%d8%b0%da%a9%d8%b1-%db%81/

https://mubashirnazir.org/2023/01/11/%db%8c%d8%a7%d8%ac%d9%88%d8%ac-%d9%88-%d9%85%d8%a7%d8%ac%d9%88%d8%ac-%da%a9%d9%88%d9%86-%db%81%db%8c%da%ba%d8%9f/

سوال: مطلب یہ کہ یاجوج ماجوج ہمارے ہاں تو انہیں وحشی قوم کہا گیا ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ یاجوج ماجوج خلائی مخلوق ہوں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام اپنے پیروکاروں کے لیے کہ کوہ طور پے چلے جائیں گے۔ اور وہاں پر دعا کریں گے تو پھر ان کی گردن میں کیڑے پیدا ہوں گے اور یہ سارے مار جائیں گے۔

جواب: آپ نے حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کے بارے میں جو فرمایا ہے، اسے ضرور علم الحدیث کی بنیاد پر جانچ پڑتال کر کے ہی سمجھنا چاہیے ورنہ انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے بارے میں کوئی جعلی کہانی ہو تو اس میں بہت بڑا گناہ ہوتا ہے۔ اس لیے آپ وہ کتاب بتا دیجیے جس میں ہم چیک کر سکیں کہ یہ کوئی قابل اعتماد حدیث میں ہے یا پھر محض کسی نے کہانی گھڑ لی ہے۔

میں نے پھر انہیں  سمجھایا کہ یاجوج ماجوج سارے لوگ ہی کافر منکر نہیں ہیں بلکہ اچھے لوگ اہل ایمان بھی ہیں۔ پھر ہم بھی حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کی اولاد میں سے ہیں جو اللہ تعالی کے نبی ہیں۔ اس لیے نسل کی بنیاد پر کسی کو برا یا اچھا نہیں کہنا چاہیے بلکہ ہر انسان اپنے عمل کے نتیجے میں اچھا یا برا بنتا ہے۔

ویسے جو آپ نے کیڑے مکوڑوں کی بات فرمائی ہے تو اس میں کسی نے مجازی معنی میں کہا ہو گا۔ شاید یہ تو میں نے آپ کو واضح کیا تھا کہ مجازی معنی۔ ایک تو حقیقی معنی ہوتا ہے جیسے آپ نے لفظ شیر کا  معنی ہے کہ وہ سچ مچ جانور ہے جو دوسرے جانوروں کو کاٹ کر کھا لیتا ہے۔ اس کا مجازی معنی ہے کہ کسی انسان کو بھی شیر کہہ دیتے ہیں یعنی وہ جنگجو اور بہادر ہے۔ 

مستقبل کے  واقعے کے بارے میں عام طور پر مجازی معنی استعمال ہوتا ہے۔ اس لیے مستقبل میں جو کچھ ہو گا، ہمیں تو وہ تصور نہیں آتا ہے، اس لیے مستقبل کو مجازی معنی میں ہماری ملتی جلتی چیز کہہ دی جاتی ہے۔ مثلاً اگر آپ کو 1000 سال پرانا آدمی ملے اور پوچھے کہ تمہارے پاس کیا چیز ہے؟ آپ اب موبائل، کمپیوٹر کا لفظ کہیں گے تو اس شخص کو سمجھ نہیں آئے گی۔ اس لیے آپ مجازی معنی استعمال کر کے کہیں گے کہ ہمارے پاس ایسا ڈبا ہے جس سے ہم ہزاروں میل بڑے لوگوں سے چند لمحے میں باتیں کر لیتے ہیں اور اپنی کتاب بھی انہیں پہنچا دیتے ہیں۔ اسی طرح پرانے لوگوں کو یاجوج ماجوج کے کام کو مجازی معنی میں سمجھایا کہ وہ پانی ختم کر لیں گے، تلوار سے قتل کریں گے ۔ یہاں لفظ تلوار سے مجازی معنی ایٹم بم، میزائل بھی ہو سکتا ہے۔ 

اب ظاہر ہے کہ پرانے انسانوں کو ایٹم بم، میزائل وغیرہ تو نہیں سمجھ سکتے تھے۔ اس لیے انہیں انہی کے زمانے کی مثال کو کیڑا مکوڑا سنا دیا یعنی بڑی تباہی ہو جائے گی۔ اب حقیقی معنی میں یہ ہوا کہ میزائل کے ذریعے لوگوں کے جسم میں آگ لگ جاتی ہے اور وہ مر جاتے ہیں۔ اس میں یہ لطیفہ ہے کہ ایک بار انگریزوں نے کسی دیہات پر جنگ کی تو لوگوں نے اس کی توپ، ہوائی جہازوں اور ٹینکوں پر کیڑے مکوڑوں کی بددعائیں دینے لگے۔

ہمارے ہاں غلطی یہی ہوتی ہے کہ وہ مجازی معنی کو حقیقت سمجھ لیتے ہیں۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپ کسی دوست کو شیر کہہ دیں اور وہ حقیقی معنی سمجھے کہ مجھے جانور بنا دیا ہے۔ پھر وہ آپ سے لڑے گا لیکن مجازی معنی سمجھ لیا تو وہ خوش ہو جائے گا۔  ہمارے ہاں یہ بحثیں اس لیے احمقانہ بن گئیں کہ مجازی معنی کو حقیقی معنی سمجھ بیٹھے، دوسرا آدمی حقیقی معنی کو مجازی معنی کہہ دیا۔ پھر وہ بحثیں کر کے مناظرہ کرنے لگے اور پھر اسے یو ٹیوب میں ڈال کر رزلٹ ایک فرقہ بن سکتا ہے۔

ایک آدمی کو جو سمجھ میں آیا ہے، اسے چاہیے کہ وہ بتانا چاہیے تو عاجزی کے ساتھ بتا دے۔ دوسرا اختلاف کرے تو پھر بھی عزت کے ساتھ محبت کر کے الگ ہو جائیں۔ پھر مناظرہ بازی اور فرقے پیدا نہیں ہوں گے انشاء اللہ۔  پہلے زمانے میں یہی مناظروں نے فرقے پیدا کیے تھے اور لڑائیاں بھی جاری رہیں۔ 

آپ نے حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام کے بارے میں جو فرمایا ہے، اسے ضرور علم الحدیث یاجوج ماجوج میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ انڈیا پاکستان کے علاقے میں بڑی تعداد رہتی ہے اور وہ اہل ایمان ہیں۔ بہت سے لوگ عرب ممالک سے ہمارے ہاں پہنچے تو وہ سامی نسل تھی۔ افریقہ کے بہت سے لوگ ہمارےعلاقے میں سیٹل ہوئے۔

اب سے 5000 سال پہلے راجپوت آ پہنچے اور انڈیا پاکستان پر فتح کر دی۔ اس علاقے میں سب نسلوں میں شادیاں ہوئیں اور مکس نسل بن گئی۔ ہماری نسل کا نام جو لکھا ہوتا ہے، وہ محض پرانے قبیلے کا نام ہوتا ہے۔ میں نے اپنی نسل پر جانچ پڑتال کی تو میرے والدین نے بتایا تھا کہ ہم کھوکھر ہیں۔ جب کھوکھر قبیلے کی ریسرچ کی تو وہ راجپوت کی  شاخ ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ میں بھی یاجوج ماجوج کی نسل سے ہوں۔

ایک خاتون بھی راجپوت کی شاخ کی نسل سے ہیں۔ میں نے انہیں یاجوج ماجوج بتا دیا تو گھر جیسے وہمیں بحث ہو گئی کہ ہمیں کیوں گالی دی ہے؟ انہیں بتایا کہ یہ سب بھی حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کی نسل سے ہیں جس میں اچھے لوگ بھی ہیں اور برے بھی۔

سوال: ہمیں علماء کی تقریر کیسے سنیں کہ بڑی عجیب باتیں ہوتی ہیں؟

جواب: آپ صرف انہی علماء کی سنیں جو دوسروں پر منفی تبصرہ نہیں کرتے ہیں۔ جو بھی تنقید کے ساتھ بے عزتی کر رہے ہوں تو ان سے بچنا چاہیے۔  بہت سے مذہبی علماء جنگوں اور بغاوتوں کے لیے آپ کو ماٹیویشن کرتے ہیں اور بہت سی جعلی کہانیوں کو حدیث کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ ان لوگوں سے آپ کو بچنا چاہیے۔

ابھی میں وہ حدیث ڈھونڈ رہا تھا جس میں جنگل اور غار کی ہدایت تھی تو صحیح مسلم کی یہ ملی  ہیں اور بالخصوص حزیفہ رضی اللہ عنہ والی حدیث زیادہ واضح ہے اور اسی کو اپنے بھائیوں تک پہنچانا چاہیے تاکہ آپس کی لڑائیوں سے بچ سکیں خواہ درخت کی چھال ہی کھانی پڑے۔

حدثني زهير بن حرب ، حدثنا شبابة ، حدثني ورقاء ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إنما الإمام جنة يقاتل من ورائه ويتقى به، فإن امر بتقوى الله عز وجل، وعدل كان له بذلك اجر، وإن يامر بغيره كان عليه منه۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام (مسلمانوں کا حکمران) ڈھال ہے، اس کے پیچھے (اس کی اطاعت کرتے ہوئے) جنگ کی جاتی ہے، اس کے ذریعے سے تحفظ حاصل کیا جاتا ہے، اگر امام اللہ عزوجل سے ڈرنے کا حکم دے اور عدل و انصاف سے کام لے تو اسے اس کا اجر ملے گا اور اگر اس نے اس کے خلاف کچھ کیا تو اس کا وبال اس پر ہو گا۔ (صحیح مسلم 4772)

وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا مهدي بن ميمون ، عن غيلان بن جرير ، عن زياد بن رياح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من خرج من الطاعة وفارق الجماعة ثم مات مات ميتة جاهلية، ومن قتل تحت راية عمية يغضب للعصبة ويقاتل للعصبة فليس من امتي، ومن خرج من امتي على امتي يضرب برها وفاجرها لا يتحاش من مؤمنها ولا يفي بذي عهدها فليس مني،

مہدی بن میمون نے ہمیں غیلان بن جریر سے حدیث بیان کی، انہوں نے زیاد بن رباح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (مسلمان کے امیر کی) اطاعت سے نکلا اور جماعت سے الگ ہو گیا، پھر مر گیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔ اور جو شخص اندھے تعصب کے جھنڈے تلے مارا گیا، عصبیت کے لیے غضب ناک ہوتا رہا اور عصبیت کے لیے لڑتا رہا، وہ میری امت میں سے نہیں ہے۔ اور میری امت میں سے جس شخص نے میری امت کے خلاف خروج کیا، نیک اور بد ہر شخص کو مارتا رہا، نہ مومن کا لحاظ کیا، جس کے ساتھ اس (اطاعت کے) عہد جیسا عہد کیا اس کے ساتھ وفا نہ کی تو وہ مجھ سے (میرے ساتھ تعلق رکھنے والوں میں سے) نہیں۔ (صحیح مسلم، 4788)

حدثني محمد بن المثنى ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، حدثني بسر بن عبيد الله الحضرمي ، انه سمع ابا إدريس الخولاني ، يقول: سمعت حذيفة بن اليمان ، يقول: كان الناس يسالون رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الخير، وكنت اساله عن الشر مخافة ان يدركني، فقلت: يا رسول الله، إنا كنا في جاهلية، وشر فجاءنا الله بهذا الخير فهل بعد هذا الخير شر؟، قال: نعم، فقلت: هل بعد ذلك الشر من خير؟، قال: نعم وفيه دخن، قلت: وما دخنه؟، قال: قوم يستنون بغير سنتي، ويهدون بغير هديي تعرف منهم وتنكر، فقلت: هل بعد ذلك الخير من شر؟، قال: نعم دعاة على ابواب جهنم من اجابهم إليها قذفوه فيها، فقلت: يا رسول الله، صفهم لنا، قال: نعم، قوم من جلدتنا ويتكلمون بالسنتنا، قلت: يا رسول الله، فما ترى إن ادركني ذلك؟، قال: تلزم جماعة المسلمين وإمامهم، فقلت: فإن لم تكن لهم جماعة ولا إمام؟، قال: فاعتزل تلك الفرق كلها، ولو ان تعض على اصل شجرة حتى يدركك الموت وانت على ذلك۔

4784. ابو ادریس خولانی نے کہا: میں نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں اس خوف سے کہیں میں اس میں مبتلا نہ ہو جاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شر کے متعلق پوچھا کرتا تھا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم جاہلیت اور شر میں تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خیر (اسلام) عطا کی، تو کیا اس خیر کے بعد پھر سے شر ہو گا؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں

 میں نے کہا: کیا اس شر کے بعد پھر خیر ہو گی؟

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن اس (خیر) میں کچھ دھندلاہٹ ہو گی۔

میں نے عرض کی: اس کی دھندلاہٹ کیا ہو گی؟ 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے لوگ ہوں گے جو میری سنت کے بجائے دوسرا طرزِ عمل اختیار کریں گے اور میرے نمونہ عمل کے بجائے دوسرے طریقوں پر چلیں گے، تم ان میں اچھائی بھی دیکھو گے اور برائی بھی دیکھو گے۔

 میں نے عرض کی: کیا اس خیر کے بعد، پھر کوئی شر ہو گا؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، جہنم کے دروازوں پر کھڑے ہو کر بلانے والے، جو ان کی بات مان لے گا وہ اس کو جہنم میں پھینک دیں گے۔

 میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے سامنے ان کی (بری) صفات بیان کیجیے۔

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، وہ لوگ بظاہر ہماری طرح کے ہوں گے اور ہماری ہی طرح گفتگو کریں گے۔

 میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر وہ زمانہ میری زندگی میں آ جائے تو میرے لیے کیا حکم ہے؟

 آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم مسلمانوں کی جماعت اور مسلمانوں کے امام (حکمران) کے ساتھ وابستہ رہنا۔

 میں نے عرض کی: اگر اس وقت مسلمانوں کی جماعت ہو نہ امام؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان تمام فرقوں (بٹے ہوئے گروہوں) سے الگ رہنا، چاہے تمہیں درخت کی جڑیں چبانی پڑیں یہاں تک کہ تمہیں موت آئے تو تم اسی حال میں ہو۔ (صحیح مسلم، کتاب الامارۃ) 

اس حدیث میں درخت کی جڑیں چبانی والی وہی صورتحال ہے جو  اصحاب کہف حضرات نے کی تھی کہ وہ جبر کی صورت میں غار میں رہ گئے تھے۔ 

یہی صورتحال صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کی تھی جس میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے شاندار طریقہ اختیار کیا تھا۔ جب معاویہ رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا  اور ان کے بیٹے یزید کے حکمران بنے تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کوئی جنگ نہیں کی۔ یزید صاحب کی حکومت تو بن گئی لیکن عراق میں بغاوت پھیل گئی۔ اسے ٹھیک کرنے کے لیے حسین رضی اللہ عنہ  تشریف لے گئے تاکہ بغاوت ختم کریں اور وہ اپنی حکمرانی کے لیے تشریف نہیں گئے تھے۔  عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بہت کوشش کی کہ حسین رضی اللہ عنہ اور فیملی عراق نہ جائیں۔ رزلٹ یہی ہوا کہ انہی باغیوں نے آپ کو شہید کر دیا کیونکہ حسین رضی اللہ عنہ نے انہی باغیوں کے خطوط دکھا دیے تھے۔  انہی کے نام کو باغیوں نے بہت صدیوں تک استعمال کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو باغی بنوا لیں۔ 

عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے مکہ مکرمہ میں حکومت مضبوط کر دی اور پھر عراق میں بھی جا کر بغاوت کو ختم کرنے کی پوری کوشش کر دی لیکن  کسی حد تک ہی کامیاب ہو سکے۔ یزید کا انتقال ہوا تو بنو امیہ ہی آپس میں لڑ پڑے اور پھر انہوں نے مکہ مکرمہ پر بھی حملہ کر دیا۔ اسی موقع پر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما مکہ مکرمہ سے نکل کر غار کے طور پر طائف میں سیٹل ہوئے اور مزید 10 سال تک پڑھاتے رہے اور وہیں انتقال ہوا۔ 

ہمارے زمانے میں بہت سے اہل ایمان نے یہی کیا تھا کہ جب تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان میں روس کا قبضہ ہوا تھا اور وہ دین پر جبر کر رہے تھے تو بہت سے لوگ افغانستان، پاکستان او رانڈیا میں سیٹل ہو گئے اور دین پر عمل کرتے رہے۔ فلسطین میں اسرائیل بنا تو بہت سے اہل ایمان بغاوت کو چھوڑ کر اردن اور سعودی عرب میں رہنے لگے جو سکون کے ساتھ رہے ہیں اور دین پر عمل کر رہے ہیں۔ جن لوگوں نے بغاوت کی شکل میں جنگیں کیں تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ افغانستان، فلسطین غزہ اور عراق میں بہت سی تباہی جاری ہے۔  پاکستان میں فتنہ و فساد کی صورتیں پیدا ہوئیں تو الحمد للہ میں بھی نکل کر سعودی عرب چلا گیا تھا۔ 

والسلام

محمد مبشر نذیر

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
جنگل اور غار میں چھپ کر رہنا اور جہاد کرنا کوئی دین کا حکم ہے؟
Scroll to top