نکاحِ مسیار اور شغار کسے کہتے ہیں اور شریعت میں اس کی کیا حیثیت ہے؟

سوال: نکاحِ مسیار کسے کہتے ہیں اور شریعت میں اس کی کیا حیثیت ہے؟

جواب: پہلے یہ دیکھ لیجیے نکاح مسیار کیا چیز ہے؟ عام طور پر  سادہ طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ میاں بیوی شادی کے وقت دونوں ہی اپنے کچھ حقوق کو چھوڑ دیتے ہیں۔ جیسے یہ کہا جاتا ہے۔ 

نکاح مسیار اہل سنت خصوصاً عربوں میں رائج ایک قسم کا نکاح ہے جو عام نکاح کی طرح منعقد ہوتا ہے مگر اس میں مرد و عورت باہمی رضامندی سے اپنے اپنے کچھ حقوق سے دستبردار ہو جاتے ہیں۔ مثلاً عورت کے نان و نفقہ کا حق، ساتھ رہنے کا حق، باری کی راتوں کا حق، وغیرہ۔

اب فوراً سوال یہی پیدا ہوتا ہو کہ مرد و خاتون اپنے کچھ حقوق کیوں چھوڑ سکتے ہیں؟ انسانی طور پر انسان اپنے حقوق کسی مشکلات کی وجہ سے یا کسی بڑے فائدے کے لیے اپنے حقوق چھوڑ سکتا ہے۔ تاریخی طور پر یہ کیا جاتا رہا ہے کہ خاتون پر پریشر ڈال کر زبردستی اس سے حقوق دستبردار کر دیتے تھے۔ شادی کے وقت ہی اپنے معاہدے میں یہ لکھوا کر سائن کروا لیتے تھے۔ فقہاء نے اسی وجہ سے اپنے زمانے کی ریسر چ کی تھی تو انہوں نے دیکھا تھا کہ لوگ جبراً نکاح مسیار کر لیتے تھے۔ اس لیے انہوں نے حرام قرار دیا ہے جو بالکل معقول اور درست ہے۔ 

اب آپ دیکھیے کہ نکاح یہ معاہدہ ہے کہ خاتون کو نام حقوق یہ ہیں کہ شوہر اپنے بیگم کی معاشی خدمات ادا کرتا رہے گا۔ ازدواجی تعلق میاں بیوی میں رہے گا اور شوہر اپنے بیگم کو روزانہ ٹائم دیا کرے گا۔ یہ تو بنیادی حقوق ہیں اور اس کے علاوہ بھی حقوق اور ذمہ داریاں شوہر اور بیگم دونوں ہی طے کر لیتے ہیں اور نکاح کے معاہدے میں سائن کر لیتے ہیں۔ یہ بنیادی انسانی حقوق شوہر اور بیگم پر موجود ہیں اور انہیں چھوڑ دینے کے لیے معاہدہ پر سائن کیوں کرے گا اور کیوں کرے گی؟ 

جاگیردارانہ نظام میں ایسی حرکتیں کرتے رہے کہ ایک بوڑھے چوہدری،  نوجوان لڑکی سے شادی کر لیتے اور  قانونی طور پر اس کے حقوق کو بھی نکال دیتے  تاکہ لڑکی پر جبر اور غیر حرکتیں کرتا رہے۔ لڑکی یا اس کے والدین غریب لوگ ہوتے اور وہ مجبوراً سائن کر لیتے تھے۔ یہ سب جبر ہی کی شکل گزری ہے اور آج کل بھی ہو سکتی ہے۔ اس لیے   نکاح مسیار بالکل نہیں ہونی چاہیں اور حکومت کو بھی اسے غیر قانونی قرار دے دینا چاہیے۔ 

رہی ایسی مشکل صورتحال جو شوہر  کو ہو سکتی ہے تو اس کے لیے کسی نکاح مسیار کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ مثلاً نکاح کے معاہدے پر شوہر پر ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیگم کے لیے اخراجات ادا کرتا رہے گا۔ شوہر اس پر عمل کرتا رہا لیکن پھر کوئی حادثہ ہوا اور ایکسڈنٹ وغیرہ ہو گیا تو پھر اپنی بیماری کی وجہ سے وہ اپنی بیگم کے اخراجات ادا نہیں کر سکتا ہے۔ اس میں نکاح مسیار کی ضرورت نہیں بلکہ وہ اپنی بیگم سے معذرت کر لے کہ اس حالت میں آپ کی خدمت نہیں کر سکتا ہوں۔

اسی طرح بیگم بیمار ہو گئی اور وہ ازدواجی تعلق قائم نہیں کر سکتی ہے یا بچے کی پرورش نہیں کر کتی ہے تو وہ بھی شوہر سے معذرت کر لے گی۔ اس کے لیے نکاح مسیار کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ یہ کامن سنس کا حصہ ہے۔  اس طرح جب بھی شوہر یا بیگم کو کبھی مشکلات پیدا ہوئیں تو اس زمانے میں وہ معذرت کر سکتے ہیں اور وہ بھی معقول ہوئے تو اس معذرت کو قبول کر سکتے ہیں۔ اگر وہ معذرت قبول نہ کرے تو پھر فیملی کورٹ میں مقدمہ کر کے حل کیا جا سکتا ہے۔ 

سوال: نکاح شغار کسے کہتے ہیں ؟ کیا یہ ہمارے معاشرے کی وٹے سٹے کی شادی  تو نہیں ہے؟

جواب: نکاح شغار عام طور پر وٹہ سٹہ شادی کہا جاتا ہے۔ ایک آدمی ایک لڑکی سے شادی کرتا ہے اور اس کے بدلے میں وہ آدمی اپنی بہن کی شادی اپنی بیگم کے بھائی سے کر لیتا ہے۔ اس میں دونوں مردوں کو کوئی شخص اپنی بہن  یا بیٹی پر زبردستی نکاح نہیں کرو اسکتا ہے۔ دونوں لڑکیاں خود اگر  اس مرد کو پسند کرتی ہوں تو وہ شادی کر سکتی ہیں۔ 

اب ظاہر ہے کہ دین میں اس پر کوئی پابندی نہیں ہے کہ ایک خاتون، اپنے بھائی کے سالے سے شادی کرنا چاہتی ہے تو اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ ضرور اخلاقی تجربہ ہو چکا ہے کہ بعد میں کسی بھی شوہر بیگم میں لڑائی ہو گئی تو پھر  دوسری فیملی میں بھی لڑائیاں پیدا ہو جاتی رہی ہیں اور پھر مقدمہ بازی جاری رہتی ہے اور نتیجہ طلاق پر آتا رہا ہے۔ اس کا نقصان پھر بچوں پر ہی پڑتا رہا ہے۔ 

اس لیے نکاح شغار پر بالکل عمل نہیں کرنا چاہیے۔ اس کے لیے حکومت کو بھی چاہیے کہ اپنی قانون سازی میں نکاح شغار پر دونوں فیملی کے حقوق اور ذمہ داریوں کو واضح کر دے تاکہ اگر ہر بھائی اور بہن دوسری فیملی کی لڑکی اور اس کے بھائی سے شادی ہو رہی ہے تو پھر اس کی قانون سازی ایسی کلیئر ہو  کہ سب پر ذمہ داریاں اور حقوق واضح رہیں۔ پھر اگر ایک فیملی میں لڑائی ہو گئی، تو پھر فیملی کورٹ اور فیملی پولیس کو بھی ایکشن کرنا چاہیے تاکہ دوسری فیملی میں لڑائی پیدا نہ ہو سکے۔ 

سوال: سر جی نکاح شغار والا معاملہ ہمارے ہاں عام ہے۔ میری بہن کی جہاں شادی ہوئی تھی انھوں نے نکاح نامہ میں لکھوا لیا تھا کہ رشتہ لینا بھہ پڑے گا جو کہ میرے چھوٹے بھائی سے ہونا ہے۔ اس لیئے اب وہ زبردستی کر رہے ہیں کہ جلدی شادی کرو۔ مزید یہ کہ ہمارے بڑے جنھوں نے لڑکی کا نکاح دینا ہوتا ہے وہ لڑکے والوں سے پیسے لیتے ہیں پھر رشتہ دیتے ہیں۔  اگر وہ پیسے نا دے سکے تو رشتہ نہیں کرتے۔ یہ ٹھیک ہے؟

جواب: یہ وہی غیر اخلاقی حرکت ہے جس میں دین کی اجازت کا غلط استعمال ہے۔ یہ انڈیا کا کلچر ہے جو ہندوؤں کے ہاں رہا ہے کہ لڑکی کے والدین سے بڑی رقم لیتے رہے ہیں۔ پھر  یہی بیماری مسلمانوں کے ہاں بھی آ گئی ہے جسے آپ جہیز کہتے ہیں۔ یہ سب ہی دین کی اجازت کا غلط استعمال ہے اور آپ خود وہی بیماریاں دیکھ رہے ہیں جو بنی اسرائیل اور مسلمانوں سب کے ہاں موجود ہیں۔ اس میں آپ اللہ تعالی کے احکامات پر فراڈ ہی کی شکل ہے۔ 

عرب مسلمان دین پر عمل کر رہے ہیں کہ وہ جہیز یا کوئی رقم لڑکی والوں سے نہیں لیتے ہیں بلکہ لڑکا ہی اپنی بیگم کے لیے گھر تیار کرتا ہے اور وہی اخراجات ادا کرتا ہے۔ شادی سے پہلے ہی لڑکی اور اس کے والدین جا کر اس گھر یا فلیٹ کو دیکھ لیتے ہیں، تب جا کر وہ شادی کا معاہدہ کرتے ہیں۔ 

شادی پر بہت کم اخراجات لڑکی والے کرتے ہیں کہ بارات میں چند لوگ ہی آتے ہیں۔ لڑکا اگر چاہے تو وہ پھر ولیمہ پر خرچ کر سکتا ہے ورنہ پھر وہ بھی معمولی سی رقم میں ولیمہ کر لیتے ہیں جس میں سینڈوچ وغیرہ سب کو دے دیتے ہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ شادی ، ولیمہ اور والد کی وفات پر بھی یہ خرچ نظر آیا کہ لوگوں کو کھجور، سینڈوچ اور کوک دے دی اور بس۔ 

سوال: سر جی ہمارے ہاں لڑکی والے پیسے لیتے ہیں لڑکے والوں سے پھر شادی ہوتی ہے۔ کیا درست ہے یا نہیں؟

جواب: یہ ظلم ہمارے ہاں ہے جس پر بہت سی غریب لڑکیوں کی شادی نہیں ہوتی اور وہ ساری عمر تک مشکلات میں رہتی ہیں۔ یہی ظلم قرآن مجید کے خلاف ہے جو مسلمانوں میں عمل ہو رہا ہے۔ 

آپ کیس اسٹڈیز پڑھیں گے جس میں انسپکٹر احمد یار خان اور انسپکٹر ملک صفدر حیات صاحب نے ایسی  شکلیں بیان کی ہیں جس میں ان حضرات پر کیا اثر رہا ہے۔ 

https://mubashirnazir.org/2023/11/21/%d8%a7%da%af%d8%b1-%d9%85%d8%b3%d9%84%d9%85-%d8%a7%d9%88%d8%b1-%d8%ba%db%8c%d8%b1-%d9%85%d8%b3%d9%84%d9%85-%d8%af%d9%88%d9%86%d9%88%da%ba-%d8%ac%db%81%d9%86%d9%85-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%86%d9%84%db%92/

https://mubashirnazir.org/2023/11/21/%d8%b3%d9%88%d8%b1%db%83-%d8%a2%d9%84-%d8%b9%d9%85%d8%b1%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%85%d8%a8%d8%a7%db%81%d9%84%db%81-%da%a9%d8%a7-%d8%b0%da%a9%d8%b1-%db%81%db%92-%d8%aa%d9%88-%d8%a7%d8%b3/

والسلام

محمد مبشر نذیر

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
نکاحِ مسیار اور شغار کسے کہتے ہیں اور شریعت میں اس کی کیا حیثیت ہے؟
Scroll to top