پنج تن کی اصل حقیقت کیا ہے؟

سوال: محترم قارئین ایک اصطلاح جو ہمارے برصغیر پاک و ہند میں دیگر بدعات و خرافات کی طرح بہت مقبول ہے وہ ہے پنج تن پاک. اس کے بارے میں عوامی ذہن یہ ہے کی اس اصطلاح کی بنیاد ایک حدیث  ہے جسے حدیث کساء کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 

جواب: مکمل تحریر پڑھ کر آپ سمجھ جائیں گے کہ اس اصطلاح و عقیدے کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ھے بلکہ یہ منگھڑت اور خود ساختہ ہے۔

جیسا کہ پہلے بتایا کہ اس اصطلاح و عقیدے کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں یہ لفظ یعنی (پنج تن)  عربی کا لفظ ہرگز نہیں ہے یہ فارسی لفظ ہے جس میں پنج کے معنی پانچ اور تن کے معنی جسم کے ہیں.

صوفی ازم کا تصور انڈیا میں بھی پھیلا اور دوسری طرف یونان میں یورپ میں پھیلا ہے۔ یہی شکلیں پھر عیسائیوں، یہودیوں اور مسلمانوں میں بھی شامل ہو گئی۔ بنیادی تصور یہ ہے کہ اللہ تعالی ایک انسان کی شکل میں آ جاتا ہے اور اسے “اوتار “کہتے ہیں۔ ہندوؤں نے اسے رام اور سیتا کو یہ بنا دیا۔ عیسائیوں نے حضرت عیسی علیہ الصلوۃ والسلام اور سیدہ مریم رضی اللہ عنہا کو یہ بنا دیا۔ مسلمانوں میں توحید پر زیادہ سختی ہے تو انہوں نے “ولی اللہ” اور ” امام” کا تصور بنا دیا۔ اس میں شیعہ حضرات اور اہل سنت میں بریلوی حضرات میں زیادہ اثرات آئے ہیں۔ 

یہ سب ہی شخصیت پرستی کی شکل ہے جس میں زیادہ شدت پیدا ہو تو وہ شرک بن جاتا ہے۔ 

پانچ بُت (Five Idols) پنجتن (Five Worriors)

 پنچا دیوتا

جن حضرات کو چونکہ اہل بیت میں بڑی عقیدت پیدا ہوئی تو انہوں نے پانچ شخصیتوں کو پنجتن بنا دیا ہے۔  یہ وہی شکل تھی جو قرآن مجید میں حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کی قوم نے پانچ شخصیتوں پر مجسمے بنا دیے تھے۔  شیعہ حضرات نے امام حضرات کے مزارات بنا دیے۔ یہی شکل اہل سنت نے اپنے بزرگوں کے مزارات بنا دیے ہیں۔  پھر یہ لوگ وہی عقیدت کرتے ہیں جو ہم لوگ حج و عمرہ میں کرتے ہیں، یہ لوگ ان مزارات پر کرتے ہیں۔ 

سوال: اگر یہ لفظ پنجتن عربی کا ھوتا تو اس کے متبادل عربی کا کوئی تو لفظ ہونا چاہیئے تھا لیکن اس کے متبادل عربی کا بھی کوئی لفظ کسی ایک روایات تک میں بھی موجود نہیں ھے؟ جس سے یہ بات تو واضح ہوتی ہے کہ یہ فارسی اختراع ہے روایات تک میں مزکور نہیں۔

جواب: بہت شاندار دلائل کے ساتھ آپ نے تنقید کر دی ہے۔ یہ فارسی کی پوری کہانیاں بنی ہیں۔ فارسی صرف ایران کی زبان نہیں تھی بلکہ ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان، افغانستان اور انڈیا تک پھیل گئی تھی۔ اسی میں یہ تصورات انہوں نے ایجاد کیے ہیں۔  عربی میں پنجتن پر وہی قوم نوح کے مجسموں کو فرمایا ہے۔ اس کی شکل فارسی میں پیدا ہو گئی ہے کہ انہوں نے اہل بیت کو کر دیا ہے۔  

سوال: درحقیقت یہ ایرانی روافض کی ہی ایک چال اور ڈھونگ ہے جو بالکل جڑا ہوا ہے ان کے حُب اہل بیت کے جھوٹے دعوے اور آیت تطہیر کی غلط اور خودساختہ تشریح سےجیسے آیت تطہیر میں شیعہ تحریف کرتے ہوئے حقیقی اہلبیت کو محروم کرتے ہیں ویسا ہی ڈھونگ حدیثیں گھڑ کے اور انکی خودساختہ تشریح کرتے ہوئے کرتے ہیں صرف اس اصطلاح و عقیدے کو تخلیق کرنے کے لیئے۔

جواب: بالکل صحیح تجزیہ آپ نے فرمایا ہے۔ اس میں آپ جعلی احادیث کو شیعہ اور اہل سنت حضرات کے کتابوں میں نظر آئے گی جسے آپ چال اور ڈھونگ فرما رہے ہیں۔  اس کا حل وہی محدثین نے کر دیا ہے کہ انہوں نے ایک ایک راوی کی شخصیت اور ان کی ببلیو گرافی لکھ دی ہے۔ اس سے ہم ہر راوی کو دیکھ سکتے ہیں کہ انہوں نے یہ کہانیاں ایجاد کی ہیں۔ محدثین کی اس ریسرچ کو یورپی اسکالرز  متاثر ہوئے ہیں اور انہوں نے یہی کہا ہے کہ تاریخ میں اس سے بڑھ کر شاندار ریسرچ کسی  اور قوم نے نہیں کی ہے۔  

سوال: آیئے اب زرا ان کے دجل و فریب سے پردہ اٹھاتے ہیں۔ پنجتن میں شیعہ حسنؓ حسینؓ  کو تو شامل کرتے ہیں لیکن انہی حسنینؓ کی حقیقی ہمشیرہ  زینبؓ اورام کلثومؓ بنت علیؓ و فاطمہؓ کو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ کبھی سوچا ہے ایسا کیوں؟؟

جواب: اصل میں جس مشہور شخصیت  کے نام کو استعمال کرنا پڑا تو انہی کے نام کو استعمال کیا۔  اس کے لیے آپ موجودہ زمانے کی سیاست میں بھی دیکھ سکتے ہیں کہ مشہور شخصیت کے نام ہی کو اگلی نسل میں استعمال کیا جاتا ہے اور باقی اسی لیول کی شخصیت کو بھول دیا جاتا ہے۔ مثلاً آپ دیکھیے کہ بھٹو صاحب مشہور شخصیت بنے تو ان کے مزار پر پوجا کی جاتی ہے لیکن زرداری صاحب کی وفات کے بعد مزار بنانے کی ضرورت نہیں آئے گی۔  بھٹو صاحب کے اپنے بیٹوں پر کوئی عقیدت نہیں ہے حالانکہ ان کے خیال میں یہ بھی شہید ہیں۔ 

ایسا ہی معاملہ پرانی صدیوں میں بھی شخصیت پرستی کے لیے مشہور شخصیتوں پر ہی کہانیاں ایجاد ہوئی ہیں۔ آپ نے اہل بیت میں دیکھا کہ حضرت علی، فاطمہ، حسین رضی اللہ عنہما پر عقیدت زیادہ نظر آئے گی لیکن حسن رضی اللہ عنہ پر زیادہ عقیدت نظر نہیں آئے گی کیونکہ انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو حکومت دے دی تھی۔ 

اسی طرح انڈیا میں بادشاہ اکبر پر بڑی عقیدت ہندوؤں پر بھی ہے لیکن اورنگ زیب عالمگیر صاحب کے خلاف نفرت ہی نظر آئے گی۔ اسی طرح انہوں نے گاندھی صاحب کو خود ہی قتل کر کے اب ان  کے بارے میں عقیدت جاری ہے۔ اسی طرح آپ پاکستان کی سیاست میں بھی یہی دیکھتے ہیں۔ یہی شکل آپ کو دیگر ممالک میں بھی نظر آئے گی۔ 

سوال: ایسا اس لیے کہ سیاسی جاگیر کے قیام و بقاء کیلۓ جو مذاہب اسلام کے نام پر گھڑے گۓ ان میں بھی قدیم پانچ بتوں کا نظریہ پنجتن بنانے کیلۓ یہودونصاریٰ کو اس پنجتن بت گروپ کیلۓ صرف ایک عورت کا کردار درکار تھا اس لیے حضرت علیؓ کی بیٹیوں زینبؓ اور ام کلثومؓ کو پنجتن گروپ میں جگہ نہیں ملی۔

جواب: علی رضی اللہ عنہ کی بیٹیوں پر اس لیے عقیدت نہ بنائی کہ ان کی شادیاں عمر رضی اللہ عنہ کی فیملی میں کر دی تھی۔ اس لیے ان کے نام پر سیاست کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔ اس لیے انہوں نے صرف حسین رضی اللہ عنہ کے نام کو استعمال کیا جبکہ حسن رضی اللہ عنہ کے نام کو زیادہ استعمال نہیں کیا  کہ سیاسی فائدہ نہیں تھا۔ 

سوال: حقیقتاً یہ شیعہ جن پانچ مقدس ہستیوں کو پنج تن کا مصداق بتاتے ہیں یہ بھی دجل و فریب ھے یہ اپنے اسلاف یہود و ہنود کے قدیم بتوں فائف آئیڈلز کی پوجا ان ناموں کی آڑ لے کر کرتے ہیں اس حقیقت کو سمجھانے کے لیئے کچھ مثالیں پیش کی جا رہی ہیں غور فرمائیں۔

جواب: آپ کا آئیڈیا بالکل درست لگتا ہے کہ انڈیا میں پانچ انسانوں پر پوجا ہوتی رہی، اس لیے ہندوؤں کو بھی اپنا ساتھی بنایا جا سکتا تھا۔ اس لیے جو ہندو بھی مسلمان ہوئے اور شیعہ ہوئے تو سیاسی فائدہ حاصل ہو گیا۔ آپ نے بہت شاندار مثالیں عنایت فرمائی ہیں۔ بس عیسائیوں کے ہاں ٹرائنٹی بنا دی کہ انہوں نے پانچ کی بجائے تین کر دیا اور انہی کی پوجا کرتے ہیں۔  

سوال: محترم قارعین جومثالیں آپ کو پیش کیں ان کو پڑھیں اور غور کریں کہ ان میں کس قدر مماثلت ہے شیعہ کے پنج تن سے کہ سب میں 1عورت اور باقی چار مرد ہیں۔ ان باتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ شیعہ کے پنجتن کی بھی بنیاد ویسی ہی ہے جیسے ان کے پیش رو کفار کی تھی۔

بیشک الکفر ملت واحدہ

جواب: آپ نے بالکل صحیح فرمایا ہے۔ صوفی ازم تما م مذاہب میں شامل ہے اور وہ آپس میں ملت واحدہ بن چکے ہیں۔ بس ہر ایک کی شخصیت مختلف ہے لیکن آئیڈیا ایک ہی ہے۔  

سوال: ان شیعوں کی دیکھا دیکھی سنی سنائی پر عمل کرنے والے قرآن سے دور مشرک و اہل بدعت موجود فرقوں نے بھی اس پنج تن کی پرستش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور اس قدیم مشرکانہ عقیدے کا طوق اپنی گردن میں پھنسا لیا ھے۔ اگرچہ ان پنج تن کے علاوہ بھی ان دونوں گروہوں نے اپنے دیگر بیشمار بُت تراش رکھے ہیں جن کے بارے میں غلو سے کام لے کر انہیں خدائی صفات کا حامل قرار دیتے ہیں اور شرک کے مرتکب ہوتے ہیں۔

جواب: جی ہاں۔ ایسا ہی ہے اور  ہر مذہب کے لوگوں کے ہاں صوفی از م آیا ہے تو بس شخصیت کا نام مختلف ہے لیکن آئیڈیا ایک ہی ہے۔ آپ تاریخ میں پڑھیں گے کہ شیعہ حضرات کے دو بڑے فرقے اثنا عشریہ 12 امام اور اسماعیلی شیعہ حضرات میں یہی شکل نظر آئے گی لیکن اسماعیلی حضرات نے اب تک 50 امام بنا دیے ہیں۔ اہل سنت کے ہاں “ولی” کا تصور زیادہ نظر آئے گا اور ان کے ہاں شخصیتیں زیادہ ہیں۔ لیکن ہر علاقے اور ہر شہر میں وہی تین چار پانچ شخصیتوں پر عقیدت زیادہ نظر آئے گی۔ 

پاکستانی علاقوں میں زیادہ تر شخصیت پرستی کی عقیدت آپ کو سندھ اور سرائیکی علاقوں میں زیادہ نظر آئے گی۔ باقی پنجاب اور کشمیر میں بھی یہی شکل ہے۔ پختو نخواہ میں نسبتاً کم عقیدت پسندی نظر آئے گی۔   انڈیا میں UP اور حیدر آباد میں نسبتاً کم ہو گئی ہے لیکن ایک صدی پہلے وہ بھی اسی طرح عقیدت پسند زیادہ تھے۔ انڈیا کے باقی علاقوں میں یہی شکل ہے۔ ہندو اور سکھ حضرات میں شخصیت پرستی زیادہ ہے اور مسلمانوں پر بھی اثرات نظر آ رہے ہیں۔ یہی شکل آپ کو انڈونیشیا، چین  اور افریقہ میں بھی نظر آئے گی۔  سکھ حضرات نے اپنے  12 گرو حضرات پر عقیدت زیادہ نظر آئے گی۔ 

صرف عرب ممالک میں اتنی عقیدت پسندی زیادہ نظر نہیں آئے گی کیونکہ وہاں شعور پر تعلیم کا سلسلہ زیادہ مضبوط ہے۔ 

والسلام

محمد مبشر نذیر

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
پنج تن کی اصل حقیقت کیا ہے؟
Scroll to top