سوال: سید لوگ کیا عام لوگوں سے افضل ہیں؟
جواب: اس کا جواب اللہ تعالی نے قرآن مجید میں دےدیا ہے کہ نسل کی بنیاد پر کسی انسان میں دوسرے سے کوئی فرق نہیں ہے۔ ہر انسان نے آخرت میں اپنی پرفارمنس کی بنیاد پر جنت یا جہنم میں جانا ہے۔ اس کے لیے آپ ان آیات میں دیکھ لیجیے۔
وَنَادَىٰ نُوحٌ رَبَّهُ فَقَالَ رَبِّ إِنَّ ابْنِي مِنْ أَهْلِي وَإِنَّ وَعْدَكَ الْحَقُّ وَأَنْتَ أَحْكَمُ الْحَاكِمِينَ. قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ ۖ فَلَا تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۖ إِنِّي أَعِظُكَ أَنْ تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ. قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُنْ مِنَ الْخَاسِرِينَ۔
نوح نے اپنے رب سے درخواست کی اور عرض کیا: میرے رب! میرا بیٹا تو میرے گھر والوں میں سے ہے۔ اس میں تو کوئی شبہ نہیں کہ آپ کا وعدہ ہی سچا ہے اور آپ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر فیصلہ فرمانے والا ہے۔
فرمایا: اے نوح! وہ آپ کی فیملی میں سے نہیں ہے کیونکہ وہ نہایت پاک نہیں ہے۔ چنانچہ آپ مجھ سے اس معاملے کے بارے میں درخواست نہ کیجیے گا جس کا آپ کو کچھ علم آپ نہیں ہے۔ میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ جذبات سے مغلوب ہو جانے والوں میں سے شامل نہ بن جائیے گا۔
نوح نے فوراً عرض کیا: میرے رب! میں آپ کی پناہ میں آتا ہوں کہ آپ سے کوئی ایسی درخواست کروں جس کا مجھے علم نہیں ہے۔ اب اگر آپ مجھے معاف نہ فرمائیں گے اور مجھ پر رحم نہ فرمائیں گے تو میں نقصانات میں ہو جاؤں گا۔ (سورۃ ھود11)
يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ. إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ۔
جس دن نہ مال کام آئے گا ، نہ اولاد، صرف وہی کامیاب ہوں گے جو پاکیزہ دل کے ساتھ اللہ تعالی کے پاس آئیں گے۔ (سورۃ الشعراء 26)
سوال: اگر سید نیک ہے تو کیا اس کو نسب کی وجہ سے عبادات کاا جر زیادہ ملتا ہے؟
جواب: ہر انسان کو اپنی اعلی نیت اور اعلی عمل کی بنیاد پر اجر ملتا ہے اور ملے گا۔ اس میں اگرسید صاحب کی بھی اعلیٰ نیت اور اعلیٰ عمل ہوا تو انہیں بھی اعلیٰ اجر ملے گا۔ اس میں آپ میری اس تحریر کا مطالعہ بھی کر لیجیے جس میں تفصیل سے ثبوت پیش کیے ہیں۔
سوال: قرآن مجید میں سید اور سادات کا کیا مقام بیان کیا گیا ہے؟
جواب: قرآن مجید میں حضرت نوح علیہ الصلوۃ والسلام کے بیٹے اور حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والسلام کی نسل در نسل اولاد کا ذکر کیا ہے۔ ان کی برائیوں کو تفصیل سے سورۃ البقرۃ اور اگلی سورتوں میں بیان کیا گیاہے کہ ان کی اولاد کے بنی اسرائیل کیسی حرکتیں کرتے رہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیت (بیویاں اور اولاد جو گھر میں رہتے تھے) کا ذکر ہے جس میں ان کی تربیت کے لیے انہیں ذمہ داریاں دی ہیں جو سورۃ الاحزاب 33 کا موضوع ہے۔
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا. وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَىٰ فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا۔
آپ اپنے گھروں میں ٹک کر رہیے گا اور اگلی جاہلیت کے فیشن نہ دکھاتی باہر جائیے گا۔ نمازکا اہتمام رکھیے گا، زکوٰۃ دیتی رہیے گا اور اللہ تعالی اور اُس کے رسول کی اطاعت پر قائم رہیے گا۔ اللہ تعالی تو یہی چاہتا ہے ،اِس گھر کی خواتین! کہ آپ سے (وہ ) گندگی دور کردے(جو یہ منافقین آپ پر تھوپنا چاہتے ہیں) اور آپ کو پوری طرح پاک کر دے اور آپ کے گھروالوں کو بھی۔(رسول کے گھر میں) اللہ تعالی کی آیات اور اُس کی حکمت کی جو تعلیم دی جاتی ہے، اُس تعلیم کو (خواتین کے اندر) پھیلا دیجیے گا۔ بے شک، اللہ تعالی بڑا ہی باریک بین اور خبر رکھنے والا ہے۔ (سورۃ الاحزاب33)
اب ہم تاریخ اور ان سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی سیرت پر یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب اور بالخصوص اہل بیت امہات المومنین اور بیٹیاں رضی اللہ عنہن نے بہت عمدہ طریقے سے عمل کرتے رہے۔ ان کے بارے میں آپ ان کی سیرت میں پڑھ سکتے ہیں۔
https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1k5QO1aUQgBVDWTZYJOTjbQuri3aWN9wq
اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔
www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com