سورۃ الاعراف 7 میں کونسے عمل حرام فرمائے گئے ہیں؟

سوال: سورۃ الاعراف کی آیت 32 کے مطابق تو پینٹ شرٹ پہننے میں حرج نہیں ہے۔ ہمارے ہاں علماء کہتے ہیں کہ یہ حرام ہے تو کیوں؟ محمد وکیل، کروڑپکہ

جواب: پینٹ شرٹ کا کسی بھی دین سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس کا آیت 32 میں کوئی ذکر بھی نہیں ہے۔ لباس ہر کلچر میں مختلف ہوتا ہے۔ پینٹ شرٹ کا لباس زیادہ تر یورپ میں پھیلا جس میں عیسائی یہودی اور توہم پرست لوگ پہنتے تھے۔ جب مسلم ممالک میں یورپی اقوام نے قبضہ کر لیا تو پھر مسلمانوں نے بھی اس لباس کو قبول کر لیا۔ اب یہ لباس گلوبل ہو گیا ہے ۔ آپ کسی بھی انسان کو پینٹ شرٹ دیکھیں تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ وہ انسان یہودی ہے یا عیسائی ہے؟ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے شلوار پاجامہ انڈیا کا کلچر تھا جس کا دین سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ جب مسلمان انڈیا میں پہنچے تو انہوں نے بھی اسے اپنا لباس بنا دیا تھا۔ 

 لباس میں دین میں یہی پابندی ہے کہ کسی دوسرے مذہب کی علامت کے طور پر لباس ہو تو اس سے بچنا چاہیے۔ جیسے سلیب عیسائیوں کی علامت ہے، اسی طرح ہندوؤں کے ہاں علامتیں موجو دہیں، اس سے ہمیں بچنا چاہیے۔ 

اس آیت میں تو کفار کا یہ طریقہ تھا کہ وہ کسی طرح بھی ہم توحید کو ختم کر سکیں اور قرآن مجید کو فنا کر سکیں۔ اللہ تعالی نے یہ بتا دیا کہ وہ اس میں ناکام رہیں گے اور ایسا ہی ہوا ہے۔ اس کی تاریخ کا جب آپ مطالعہ کریں گے تو ہر زمانے میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کا دین موجود رہا ہے اور آج تک ہے۔ الحمد للہ۔  اس آیت میں ایک طنز موجود ہے کہ منکرین تو پھونکوں سے بھی ختم کرنا چاہ رہے ہیں جو کسی بھی سازش میں کتنا ہی احمقانہ حرکت ہے۔ 

آیت 32 میں زینت کے حرام کی غلط حرکت کو بتا دیا ہے۔ عیسائی، ہندو اور کسی حد تک یہودیوں میں بھی صوفی ازم جب پھیلا تو انہوں نے اسے دین کا حصہ بنا دیا۔ اس میں انہوں نے طے کیا کہ وہ اچھا لباس اور فیشن نہیں کریں گے بلکہ جوگی کی طرح رہیں گے۔ اس پر انہوں نے  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر تنقید کی کہ وہ اللہ تعالی کے رسول ہیں تو پھر اچھا لباس کیوں پہنتے ہیں؟ اللہ تعالی نے اس کا جواب دیا ہے۔ اس کا ترجمہ ہے۔

قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ ۚ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ. (32)

  آپ  اِن سے پوچھ  لیجیے  کہ  اللہ تعالی  کی اُس زینت کو کس نے حرام کر دیا جو اُس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی تھی اور کھانے کی پاکیزہ چیزوں کو کس نے حرام  قرار  دیاہے؟  آپ  اِن سے فرما  دیجیے کہ وہ انجوائے  منٹ  دنیا کی زندگی میں بھی اہل  ایمان کے لیے ہیں، (لیکن اللہ  تعالی  نے  منکروں کو بھی اُن میں فائدہ  دے  دیا ہے) اور قیامت کے دن تو خاص انہی اہل  ایمان  کے لیے ہوں گی (جبکہ  منکروں کا اُن میں کوئی حصہ نہ ہو گا۔) ہم اُن لوگوں کے لیے جو جاننا چاہیں، اپنی آیات کی اِسی طرح تفصیل کر دیتے ہیں۔ (سورۃ الاعراف) 

سوال: جہنم میں جو عزاب ہو گا، وہ روح کو ہو گا یا پھر اس وقت جسم بھی ہو گا؟

جواب: لگتا ہے کہ دونوں پر ہی ہو گا۔ زیادہ طرح روح ہی پر اثرات آئیں گے۔ جسم فنا نہیں ہو سکے گا لیکن روح پر تکلیف آ رہی ہو گی۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے اس وقت انسان کی روح کو ایسا جسم دیا جائے جس میں آگ سے ختم نہیں ہو سکتا لیکن تکلیف آ رہی ہو۔ اس نوعیت کی تکلیف ہی ان پر سزا ہو گی اور ساتھ روح اس پر دکھ لے رہی ہو گی۔ 

سوال: آیت 56 میں ہے کہ اپنے رب کو چپکے چپکے پکاریں۔ اس میں چپکے چپکے کی وضاحت کر دیجیے۔

جواب: یہ آیت 55 میں ہے جس میں انسان کسی طرح بھی اللہ تعالی کو پکارے، چاہے اونچی آواز یا نیچی آواز۔ اللہ تعالی تو ہر طرح سن لیتا ہے۔ اس میں یہ بتا دیا کہ حد سے زیادہ نہ بڑھیں یعنی شریعت کے خلاف کچھ نہ کریں۔ 

إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ ۗ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ ۗ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ. (54)

ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ. (55)

حقیقت یہ ہے کہ آپ کا رب وہی صرف اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا ،پھر اپنے عرش  پر کنٹرول کر لیا۔وہ رات کو دن پر ڈھانک دیتا ہے جو اُس کے پیچھے دوڑتی چلی آتی ہے۔ اُس رب نے سورج، چاند اور ستارے پیدا کیے ہیں جو اُس کی حکم برداری میں لگے ہوئے ہیں۔ سن لیجیے کہ پیداواری بھی اُسی رب کی ہے اور حکم بھی اُسی رب کا ہے۔ بڑا ہی بابرکت ہے اللہ، کائنات کا رب۔

آپ اپنے رب کو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے پکار لیجیے، اِس لیے کہ وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا (جو کسی اور  خدا سمجھ کر پکارنے لگیں۔)

وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِنَ الْمُحْسِنِينَ. (56)

زمین کی اصلاح کے بعد اُس میں فساد برپا نہ کیجیے گا اور اسی رب کو  خوف اور امید کی حالتوں میں پکارتے رہیے۔ (یہی خوبی کا راستہ ہے، آپ اِسی رب پر چل رہیے) اِس لیے کہ اللہ تعالی کی رحمت اُن لوگوں سے قریب ہے جو خوبی اختیارکرنے والے ہیں۔ (سورۃ الاعراف)

سوال: اگر کوئی فرانس یا کسی اور ملک میں قرآن مجید کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو جو ہمارے ادھر مولانا صاحبان عوام کو نکال کر توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔ اس کا کیا حل ہے؟ مزید یہ کہ ایسے گستاخوں کو کیا جواب دیا جائے؟

جواب: لوگ اپنی سیاست پر اسے استعمال کرتے ہیں۔ فرانس اور سویڈن میں انتہائی شدت پسند لوگ گستاخانہ حرکتیں صرف اس لیے کرتے ہیں کہ دیندار مسلمانوں پر ٹینشن پیدا ہو۔ ان کے ہاں سیاسی طور پر مسئلہ اپنی نسل پرستی پر ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ دیگر ممالک سے ہمارے  ملک میں رہنے والوں کو نکالیں۔ اس لیے وہ ایسی حرکتیں کرتے ہیں تاکہ مسلمان احتجاج اور دہشت گردی کریں۔ اس طرح پھر وہ مجرم بنیں گے اور انہیں اپنے ملک سے حکومت نکال دے گی۔ 

اس میں ہمارے ہاں  سیاستدان احتجاج کرتے ہیں۔ احتجاج کرنا چاہیں تو کریں لیکن کسی انسان پر کوئی نقصان نہیں دینا چاہیے۔ یہ لوگ دکانیں اور گاڑیاں توڑتے ہیں۔ اس سے یورپ کے ان دہشت گردوں کو نقصان نہیں آتا بلکہ وہ گستاخ تو خوش ہوتے ہیں کہ یہ مسلمان آپس ہی میں لڑتے رہیں۔ اس طرح نقصان مسلمانوں ہی کو ہو جاتا ہے۔ اس کی مثال آپ یہ دیکھ لیجیے کہ توڑ پھوڑ نہ بھی کریں تو محض احتجاج کرنے کے لیے روڈ بن کر دیتے ہیں تو  کسی غریب یا امیر آدمی اپنے علاج کے لیے ہاسپٹل نہیں جا سکتا ہے۔ یہ نقصان پھر خود مسلمانوں ہی کو دے رہے ہیں۔ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو جہاد کے دوران بھی یہ حکم دیا تھا کہ کوئی سپاہی بھی راستہ بند نہ کرے ۔ اگر کسی نے حرکت کی تو پھر اس کا جہاد بھی نہیں ہوا۔ اس سے آپ خود موجودہ سیاستدانوں کے گناہ کو سمجھ سکتے ہیں۔ 

 اللہ پاک کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے (صحابۂ کرام سے) ارشادفرمایا : راستوں میں بیٹھنے سے بچو! انہوں نے عرض کی : ( بسااوقات) ہمیں وہاں بات چیت کرنے کے لئے بیٹھنا پڑجاتا ہے۔ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : اگر بیٹھنا ہی ہے تو پھر راستے کاحق ادا کریں۔ انہوں نےعرض کی : یارسولَ اللہ! راستے کا حق کیا ہے؟ فرمایا : نگاہیں نیچی رکھنا ، تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ، سلام کا جواب دینا ، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا۔ (بخاری ، 4 / 165 ، حدیث : 6229) 

ایک مرتبہ جہاد کے ایک سفرمیں لوگوں نے منزلیں تنگ کردیں اور راستے بند کردیئے۔ اس پر اللہ پاک کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے کسی کو بھیج کر لوگوں میں یہ اِعلان کروایا : جس نے منزل تنگ کی یا راستہ بند کیا تو اس کاکوئی جہاد نہیں۔ (ابوداؤد ، 3 / 58 ، حدیث : 2629)

ان گستاخوں کا حل یہی ہے کہ ہم لوگ اپنے ملک میں امن اور سکون رکھیں۔ اس کے ساتھ ہی اپنی حکومت سے مطالبہ کریں کہ وہ اقوام متحدہ کے ذریعے فرانس، سویڈن اور دیگر غیر مسلم ممالک میں گستاخی اور دہشت گردی کو روکیں۔ بہت سے مسلم ممالک میں یہ مطالبہ کیا ہے تو الحمد للہ، اس کے اثرات آ رہے ہیں اور قانونی طور پر ان بدتمیز لوگوں کو روکا گیا ہے۔ اس کے باوجود، پھر بھی لوگ ایسی حرکت کرتے ہیں اور ان کی حکومت انہیں نہیں روک سکی تو پھر اللہ تعالی ہی انہیں سزا دے گا۔

انفرادی طور پر ہم صرف یہی کر سکتے ہیں کہ انگلش یا دیگر یورپی زبانوں میں (یہ احتجاج بغیر کسی گالی یا بدتمیزی الفاظ وغیرہ  نہ لکھیں) کے ریکارڈ کر کے فیس بک ، وٹس اپ وغیرہ کے ذریعے فرانس اور سویڈن حکومتوں تک پہنچا دیں۔ اس کے ساتھ  انہی حکومتوں کی ویب سائٹس میں پہنچا دیں۔ اس سے زیادہ ہم لوگ کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ اللہ تعالی سے دعا کریں کہ ان حکومتوں کو ہدایت دے دے اور ان کے دہشت گردوں پر سزائیں دی جائیں۔ 

سوال: کیا حرام آمدنی کے رقم کسی حلال کام میں استعمال ہو سکتا ہے؟ اگر نہیں تو کیا ان لوگوں سے جو مدارس اور مساجد کو لاکھوں روپے زکوۃ اور صدقات دیتے ہیں، ان سے پوچھا جاتا ہے کہ یہ رقم کن ذرائع سے حاصل کی گئی ہے؟

جواب: حرام فنڈ میں کسی نیکی پر استعمال نہیں کر سکتے بلکہ یہ تو الٹا گناہ بن جاتا ہے ۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کوئی شراب یا پیشاب کے ذریعے اپنے جسم اور لباس کو دھونا شروع کر دے۔ اللہ تعالی صرف حلال فنڈ ہی کو قبول فرماتا ہے۔

رہا مدارس اور مساجد کا فنڈ تو ان کے منیجرز لے لیتے ہیں تو اس میں حرج نہیں ہے کیونکہ انہیں معلوم نہیں ہوتا ہے۔ اب اگر کسی شخص نے حرام آمدنی حاصل کی اور مدارس یا مساجد میں رقم دیتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ یہ حلال آمدنی ہے۔ اب اس کا گناہ تو اسی آدمی ہو گا اور مدارس اور مساجد کے منیجر کو گناہ نہیں ہو گا کہ انہیں صحیح انفارمیشن نہیں ملی ہے۔ لیکن انہیں چاہیے کہ ان مدارس کو ایک ایک روپے کے اخراجات اور اس کی وجہ کو  واضح کرنا چاہیے تاکہ زکوۃ و صدقات دینے والوں کو معلوم ہو کہ یہ رقم کہاں جا رہی ہے اور کیوں؟ اچھے لوگ اس طرح کرتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے تو ان کی غلطی ہے۔

حرام کمانے والے شخص کو کبھی بھی زکوۃ اور صدقات میں نہیں دینا چاہیے۔ اگر اس نے توبہ کر لی ہے تو پھر اسے چاہیے کہ اس رقم کو واپس اس شخص کو پہنچا دے جو اس کا مالک ہے۔ مثلاً اس شخص نے چوری کی تو پھر خاموشی سے اس مالک کے گھر میں پھینک دے۔ 

اگر یہ حرام چوری نہیں ہے بلکہ کبھی جوا یا سود وغیرہ کے ذریعے رقم مل گئی ہے تو ظاہر ہے کہ  اس میں مالک معلوم نہیں ہو سکتا ہے۔ پھر اس شخص کو چاہیے کہ توبہ کر کے اس رقم کو کسی غریب ترین فیملی کو دے دینا چاہیے۔ اس میں نیت یہ رکھنی چاہیے کہ وہ زکوۃ و صدقات نہیں دے رہا ہوں بلکہ اس قوم کے غریب لوگوں ہی کی اصل رقم انہی کو واپس کر رہا ہوں۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ سود غریب لوگوں سے ہی لے کر امیر لوگوں تک پہنچ جاتا ہے۔ 

اب رہے مسجد کے امام صاحب تو وہ تفتیش تو نہیں کر سکتے اور نہ ہی پوچھ سکتے ہیں کہ حرام رقم ہے کیونکہ پھر دوسرا امام صاحب کو ذلیل کر دے گا۔ بس محبت کے ساتھ پوچھ سکتے ہیں کہ بھائی کیسے کماتے ہیں، کوئی دکان یا جاب ہے؟ آپ کی تنخواہ سے آپ نے رقم دی ہے؟ 

اس سے زیادہ تو کچھ نہیں کر سکتے ہیں، اس لیے وہ حلال محسوس ہو تو پھر لے لیجیے۔ اگر کنفیوژن ہو تو پھر عزت کے ساتھ معذرت کر لیں۔

والسلام

محمد مبشر نذیر

 اسلامی کتب کے مطالعے اور دینی کورسز کے لئے وزٹ کیجئے اور جو سوالات ہوں تو بلاتکلف ای میل کر دیجیے گا۔

www.mubashirnazir.org and mubashirnazir100@gmail.com

تعلیمی و تربیتی کورسز کے ویب لنکس

 اسلامک اسٹڈیز کی کتابیں اور لیکچرز

Islamic Studies – English

Quranic Studies – English Books

علوم القرآن ۔ کتابیں

علوم القرآن اردو لیکچرز

Quranic Studies – English Lectures

Quranic Arabic Language 

Quranic Arabic Language Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice English

Methodology of Hadith Research English

علوم الحدیث سے متعلق کتابیں

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات

علوم الحدیث اردو لیکچرز

علوم الفقہ پروگرام

Islamic Jurisprudence علم الفقہ

مسلم تاریخ ۔ سیاسی، تہذیبی، علمی، فکری اور دعوتی تاریخ

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ لیکچرز

اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات

تعمیر شخصیت کتابیں، آرٹیکلز اور لیکچرز

تعمیر شخصیت کا طریقہ کار

Personality Development

Books https://drive.google.com/drive/u/0/folders/1ntT5apJmrVq89xvZa7Euy0P8H7yGUHKN

علوم الحدیث: ایک تعارف

مذاہب عالم  پروگرام

Impartial Research امت مسلمہ کے گروہوں کے نقطہ ہائے نظر کا غیر جانب درانہ تقابلی مطالعہ

تقابلی مطالعہ پروگرام کی تفصیلی مضامین کی فہرست

کتاب الرسالہ از امام محمد بن ادریس شافعی

Quranic Studies – English Lectures

Islamic Studies – Al-Fatihah 1st Verse & Al-Baqarah 2nd Verse
Islamic Studies – Al-Imran – 3rd Verse
Islamic Studies – Al-Nisaa – 4rd Verse
Islamic Studies – Al-Maidah – 5th Verse Quran – Covenant – Agreement between Allah & Us
Islamic Studies – The Solution of Crisis in Madinah during Prophet Muhammad صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم – Quran Verses 24 & 33
Islamic Studies – The Forecast of Victory of Prophet Muhammad – Quran 47-114
Islamic Studies – Al-Anfaal – 8 Quranic Verse – Policies of War
Islamic Studies – Al-Taubah – 9 Quran Verse – The Result of Victory
Quranic Studies
Comments on “Quranic Studies Program”
Quranic Arabic Program – Lectures

علوم القرآن اردو لیکچرز

علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ الفاتحہ اور سورۃ البقرۃ 1-2
علوم اسلام کا مطالعہ ۔ سورۃ آل عمران ۔۔۔ قدیم امت مسلمہ اہل کتاب عیسائی امت  کی اصلاح اور نئی امت مسلمہ کا تزکیہ نفس 3
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ النساء ۔۔۔تعمیر شخصیت کے لیے شریعت سے متعلق احکامات اور سوالات کا جواب 4 
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ سورۃ المائدہ ۔۔۔ امت مسلمہ کا اللہ تعالی سے  آخری معاہدہ  5
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت اور عہد رسالت میں جزا و سزا کا پریکٹیکل تجربہ   6-9
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب   10-24
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت، تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین کی سازش، تشدد اور پراپیگنڈا کا جواب 25-33
علوم القرآن کا مطالعہ ۔  مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت ، تعمیر شخصیت  اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی پیش گوئی   34-49
علوم القرآن کا مطالعہ ۔   مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب 50-66
علوم القرآن کا مطالعہ ۔ مکی اور مدنی سورتوں میں توحید، آخرت  اور  تعمیر شخصیت جبکہ منکرین اور منافقین   کی سازش اور پراپیگنڈا کا جواب  + رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فتح کی بشارت 67-114

Hadith Research English Lectures

Hadith – Prophet’s Knowledge & Practice
Methodology of Hadith Research

علوم الحدیث اردو لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی سے متعلق عملی احکامات
اصول الحدیث لیکچرز
علوم الحدیث: ایک تعارف

Personality Development

تعمیر شخصیت لیکچرز

تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  مثبت  شخصیت  کی  وابستگی
تعمیر  شخصیت  کا  طریقہ  کار  ۔۔۔  منفی  شخصیت  سے  نجات
اللہ  تعالی  اور  اس  کے  رسول  کے  ساتھ  تعلق اور انسانوں  کے  ساتھ  رویہ
Leadership, Decision Making & Management Skills لیڈرشپ، فیصلے کرنا اور مینجمنٹ کی صلاحیتیں
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
قرآن اور بائبل کے دیس میں
 ۔۔۔۔۔۔ قرآن اور بائبل کے دیس میں انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مخصوص علاقے سعودی عرب، اردن، فلسطین اور مصر
سفرنامہ ترکی
اسلام اور دور حاضر کی تبدیلیاں
Strategic Planning in Religious Research حکمت عملی سے متعلق دینی احکامات
Social Sciences سماجی علوم
مذہبی برین واشنگ اور ذہنی، فکری اور نفسیاتی غلامی
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ

دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب لیکچرز

قرآن مجید اور سنت نبوی میں عبادت سے متعلق عملی احکامات
Economics & Finance دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ اکنامکس اور فائنانس
Finance & Social Sciences دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ معاشرت اور سوشل سائنسز 
 (Political Science) دور جدید میں فقہ سے متعلق سوالات کا جواب  ۔۔۔ سیاست 
(Schools of Thought) علم الفقہ کی تاریخ اور فقہی مکاتب فکر

امت مسلمہ کی علمی، فکری، دعوتی اور سیاسی تاریخ

BC 250,000 to 610CE نبوت محمدی سے پہلے کا دور ۔۔۔ حضرت آدم سے لے کر محمد رسول اللہ کی نبوت تک
571CE-632CE عہد رسالت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مذہبی، علمی، دعوتی، سیاسی  اور تہذیبی تاریخ
عہد صحابہ اور جدید ذہن کے شبہات
عہد صحابہ اور تابعین کی سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 632-750
 امت مسلمہ کی تہذیبی عروج کا دور : سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ750-1258
 تہذیبی جمود اور زوال کا دور اور پھر  ریکوری: سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1258-1924
 امت مسلمہ  کی  ریکوری  کا دور  ۔۔۔  سیاسی، مذہبی، علمی، دعوتی اور تہذیبی تاریخ 1924سے آج تک
اسلام میں جسمانی اور ذہنی غلامی کے انسداد کی تاریخ
مسلم دنیا اور ذہنی، نفسیاتی اور فکری غلامی
نفسیاتی، فکری اور ذہنی غلامی کا سدباب کیسے کیا جا سکتا ہے؟
Comments on “The History of Abolition of Physical & Intellectual Slavery in Islam”
سورۃ الاعراف 7 میں کونسے عمل حرام فرمائے گئے ہیں؟
Scroll to top